سرینگر (جموں کشمیر) :جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اچھہ بل تحصیل کے ترہپو گاؤں میں واقع 11 کنال سے زائد اراضی کاٹھجو برادران، ریتوراج ایس کاٹھجو اور کندرپ ایس کاٹھجو کو واپس لوٹائیں جس پر شری رام کرشنا مہاسملن آشرم (ایس آر ایم اے) ناگڈانڈی نے ’’وقف‘‘ قرار دیکر قبضہ کیا تھا۔ کورٹ نے آشرم کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے اراضی کشمیری پنڈتوں کو واپس لوٹائے جانے کا حکمنامہ صادر کیا ہے۔
جسٹس ایم اے چودھری کی سربراہی والی عدالت بینچ نے آشرم کے دعوے پر مبنی تمام ابتدائی کارروائیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ، اننت ناگ، کو حکم دیا ہے کہ وہ جموں کشمیر مائیگرنٹ امموویبل پراپرٹی (پریزرویشن، پروٹیکشن اینڈ ریسٹرینٹ آن ڈسٹرس سیلز) ایکٹ 1997 کے مطابق زمین کو کاٹھجو برادران کو واپس کر دیں۔
تنازعہ
کاٹھجو برادران کے مطابق 11 کنال اور 3 مرلے پر مبنی یہ جائیداد ان کے خاندان کی جائز ملکیت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دادا، کنورلال کاٹھجو، نے یہ زمین خریدی تھی جو بعد میں ان کے والد سدھارتھ کاٹھجو کے نام منتقل ہو گئی۔ ان کے دادا نے اس زمین پر ایک کاٹیج بھی تعمیر کیا تھا جو سال 1990 سے ویران پڑا ہوا ہے کیونکہ اس وقت کشمیری پنڈتوں کو شورش کے دوران کشمیر چھوڑ کر جانا پڑا تھا۔ جب کاٹھجو برادران نے اس زمین کو اپنے نام پر منتقل کرانے کی کوشش کی تو انہیں محکمہ مال حکام نے اطلاع دی کہ آشرم کے نمائندوں اور ایک متعلقہ کمیٹی نے اس جائیداد پر اپنا دعویٰ پیش کیا ہے۔ متعدد درخواستوں کے باوجود، ڈپٹی کمشنر اننت ناگ کی جانب سے ’’مہاجر غیر منقولہ جائیداد ایکٹ‘‘ کے تحت کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔