یروشلم:اسرائیل غزہ میں آٹھ مہینوں سے لگاتار بم برسا رہا۔ اسرائیل کی بحرئیہ، فضائیہ اور برّی افواج رات دن غزہ میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کرتی رہتی ہیں۔ بغیر ثبوت پیش کئے اسرائیلی فوج دعویٰ کرتی رہتی ہے کہ اس نے حماس کے عسکری ونگ کے ہزاروں جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے۔ لیکن خود اسرائیلی فوج کے سابق فوجی افسران حکومت اور فوج کے دعوے کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ ان کے مطابق اسرائیل غزہ میں اپنا ہدف کبھی حاصل نہیں کر پائے گا۔
اب خود اسرائیلی ڈفینس فورس (آئی ڈی ایف) اس بات کا اعتراف کررہی ہے کہ غزہ سے حماس کو ختم کرنا ناممکن ہے۔ اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے نتن یاہو حکومت کے حماس کے عسکری ونگ کو تباہ کرنے کے بیان کردہ ہدف پر ہی سوال اٹھائے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بارہا یہ بیان دیتے آئے ہیں کہ وہ غزہ سے حماس کا نام ونشان مٹا دیں گے، حماس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گے۔ انھوں نے تو یہ بھی کہا ہے کہ حماس کے خاتمہ تک اسرائیل کی جنگ جاری رہے گی بھلے ہی اس مہم میں تنہا پڑ جائے۔ نتن یاہو کے حماس کو غزہ سے ختم کرنے کے بیان کی خود اسرائیلی فوج نے قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ جنگ اب اپنے نویں مہینے میں داخل ہو گئی ہے، اسرائیلی عوام اور فوج میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔ انھیں جنگ کا کوئی واضح خاتمہ یا جنگ کے بعد کا منصوبہ نظر نہیں آرہا ہے۔
اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے بدھ کے روز اسرائیل کے حماس کی حکومتی اور فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے مقصد کو ناقابلِ حصول قرار دیے دیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق نتن یاہو حکومت کا یہ جنگی مقصد عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے جیسا ہے۔
ہگاری نے چینل 13 نیوز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ، حماس ایک خیال ہے، حماس ایک جماعت ہے۔ اس کی جڑیں لوگوں کے دلوں میں پیوست ہیں، اور جو بھی یہ سوچ رہا ہے اور سمجھ رہا ہے کہ ہم حماس کو ختم کر سکتے ہیں وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ ہگاری نے حکومت کو ہی انتباہ دے دیا کہ اگر حکومت جلد کوئی متبادل پیش تلاش نہیں کرتی غزہ کی پٹی میں حماس ہمیشہ موجود رہے گی۔