لندن:بھارتی دارالحکومت دہلی میں پیدا ہونے والا ایک تاجر ترون گولاٹی 2 مئی کو لندن کے میئر کے انتخابات میں اس وقت میئر کی کرسی پر براجمان صادق خان کو چیلنج کرنے والے ایک مضبوط دعویدار طور پر ابھر رہا ہے۔ گولاٹی نے اس عہدے کے لیے اپنی پوری توانائی پھونک دی ہے اور اسے معیشت و مالیات کی سمجھ بوجھ کی صلاحیت پر بھروسہ ہے کہ یہ صلاحیتیں اسے میئر کی کرسی کے لیے ایک بہتر امیدوار بناتی ہیں۔ بھارتی نژاد میئر کے امیدوار کا کہنا ہے کہ وہ لندن کو ایک ’تجربہ کار سی ای او‘ کی طرح چلانا کے خواہاں ہے۔
63 سالہ گولاٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ اس پوسٹ کے لیے دیگر 13 امیدواروں میں سب سے آگے ہیں گرچہ پول ٹرینڈز کے رجحانات خان کے حق میں ہیں اور انہیں فاتح قرار دے رہے ہیں تاہم اس کے باوجود گولاٹی پر امید ہے تاہم وہ پری پولز کے نتیجوں سے کافی بے ہے اور انہوں نے موجودہ میئر کی جیت کی پیش گوئی کو 'گمراہ کن قرار دیا ہے۔
گولاٹی نے جے پور یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور ایچ ایس بی سی میں بطور بین الاقوامی منیجر شامل ہونے سے پہلے دہلی یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے۔ سال 2006 میں لندن پوسٹنگ کے بعد، انہوں نے لندن کی کثیر الثقافتی اور مواقع سے متاثر ہو کر برطانیہ میں ہی آباد ہونے کا فیصلہ کیا۔ دو بچوں کے والد گولاٹی میئر پوسٹ میں واحد بھارتی نژاد امیدوار ہیں۔ میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ مالیات اور اقتصادیات کی اچھی سمجھ رکھنے والا شخص میئر کے انتخابات کے لیے ایک بہترین دعویدار ہے۔ اس نے اقتصادیات کی بہتر سمجھ بوجھ کی وجہ سے لندن میں ایک معیشت کا وعدہ کیا کیونکہ وہ ’’پیسوں کی حرکیات اور اقتصادیات کی بہتر سمجھ‘‘ رکھتے ہیں۔
نئی دہلی کے جی کے 2 سے تعلق رکھنے والے امیدوار گولاٹی کا مزید کہنا ہے کہ انہیں مسلمانوں سمیت ایشیائی ووٹرز کی اچھی حمایت حاصل ہے، وہ خود کو ’’"غزہ کی سب سے مضبوط‘‘ آواز" قرار دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کشمیری الاصل مصنفہ نتاشا کول بنگلورو سے لندن ڈیپورٹ