اردو

urdu

ETV Bharat / international

حسن نصراللہ کون تھے جنہوں نے لبنان کی فوج سے بھی طاقتور تنظیم کھڑی کر دی؟ - Hassan Nasrullah - HASSAN NASRULLAH

جمعہ کی سہ پہراسرائیلی فضائی حملوں نے بیروت میں چھ عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ یہ گزشتہ ایک سال کی جنگ میں سب سے طاقتور حملہ تھا۔ اسرائیلی فوج کے اس حملے میں حسن نصراللہ کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ آئیے ان کی زندگی کے سفر پر ایک نظر ڈالتے ہیں...

حسن نصراللہ کون ہے،وہ کیسے اقتدارمیں آیا
حسن نصراللہ کون ہے،وہ کیسے اقتدارمیں آیا (AP)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 28, 2024, 1:38 PM IST

Updated : Sep 28, 2024, 4:04 PM IST

بیروت:حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے گذشتہ تین دہائیوں سے لبنانی عسکریت پسند تنظیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسے مشرق وسطیٰ کے سب سے طاقتور نیم فوجی گروپوں میں تبدیل کیا۔ حزب اللہ کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے وہ لبنانی فوج سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔

جمعہ کی سہ پہر اسرائیل نے خوفناک فضائی حملوں نے بیروت میں چھ عمارتوں کو ملبے میں تبدیل کر دیا۔ اسے لبنانی دارالحکومت میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تقریباً ایک سال کی لڑائی میں سب سے بڑا حملہ مانا جا رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعوی کیا کہ حملے میں حسن نصر اللہ اپنے دیگر کمانڈروں کے ساتھ ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔ اسرائیلی فوج کے دعوے کے بعد حزب اللہ نے بھی ان کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔

حسن نصراللہ کون ہیں؟

64 سالہ نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف کئی جنگیں لڑی ہیں اور پڑوسی ملک شام کی لڑائی میں بھی حصہ لیا، جس سے صدر بشار الاسد کے حق میں طاقت کے توازن کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔

ایک ہوشیار حکمت عملی ساز

نصراللہ نے حزب اللہ کو نہ صرف مضبوط کیا بلکہ اسرائیل سے مقابلے کے لیے ایران میں شیعہ مذہبی رہنماؤں اور حماس جیسے فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ اتحاد کو مضبوط کیا۔

لبنان میں ان شیعہ پیروکاروں سمیت عرب اور اسلامی دنیا میں لاکھوں لوگ ان کا احترام کرتے ہیں۔ نصراللہ کو 'سید' کا خطاب حاصل ہے، جس کا مطلب یہ ہے انہیں پیغمبر اسلام کے سلسلہ نسب سے جوڑا جاتا ہے۔

حسن نصر اللہ کو ریاستہائے متحدہ اور زیادہ تر مغربی ممالک میں ایک انتہا پسند کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اسی کے ساتھ انہیں دیگر عسکریت پسندوں کے مقابلے میں ایک عملیت پسند بھی سمجھا جاتا ہے جنہوں نے لبنان کی خانہ جنگی کے دوران 1982 میں حزب اللہ کے قیام کے بعد اس پر غلبہ حاصل کیا۔ لبنان میں طاقت اور پکڑ رکھنے کے باوجود نصراللہ اسرائیل کی جانب سے قتل کیے جانے کے خوف سے زیادہ تر روپوش رہتے ہیں۔

اسرئیل کی جانب سے فضائی حملے کیے گئے (AP)

حسن نصر اللہ کی زندگی کا ابتدائی دور

حسن نصر اللہ 1960 میں بیروت کے غریب شمالی مضافاتی علاقے شارشابوک میں ایک غریب شیعہ خاندان میں پیدا ئش ہوئی۔ بعد میں نصراللہ جنوبی لبنان میں بے گھر ہو گئے۔ انہوں نے دوران تعلیم دینیات کا مطالعہ کیا۔ حزب اللہ کے بانیوں میں سے ایک بننے سے پہلے انہوں شیعہ سیاسی اور نیم فوجی تنظیم امل تحریک میں شمولیت اختیار کی۔

حزب اللہ کی تشکیل

مغربی ممالک کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ کو ایرانی پاسداران انقلاب کے ارکان نے تشکیل دیا تھا جو 1982 کے موسم گرما میں اسرائیلی افواج سے لڑنے کے لیے لبنان آئے تھے۔ یہ پہلا گروہ تھا جس کی ایران نے حمایت کی۔

حزب اللہ کے رہنما 39 سالہ سید عباس موسوی کی جنوبی لبنان میں ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر گن شپ حملے میں ہلاک ہونے کے دو دن بعد حزب اللہ نے فروری 1992 میں نصر اللہ کو اپنا سیکرٹری جنرل منتخب کیا۔

حزب کا سربراہ بننے کے بعد حسن نصراللہ نے ایک مضبوط طاقت کھڑی کی اور حزب اللہ ایرانی حمایت یافتہ گروپ اور حکومتوں کے ایک جھرمٹ کا حصہ بن گئی جسے مزاحمت کا محور کہا جاتا ہے۔

امریکہ نے حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا

نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے جنوبی لبنان کے کچھ حصوں کو آزاد کرانے کے لیے اسرائیل سے طویل جنگ لڑی جس کی وجہ سے 18 سال کے قبضے کے بعد 2000 میں جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا ہوا۔ نصراللہ کا بڑا بیٹا حادی 1997 میں اسرائیلی افواج کے خلاف لڑتے ہوئے مارا گیا تھا۔

2000 میں جنوبی لبنان سے اسرائیل کے انخلاء کے بعد نصر اللہ لبنان سمیت پوری عرب دنیا میں مشہور ہو گئے۔ ان کے پیغامات حزب اللہ کے اپنے ریڈیو اور سیٹلائٹ ٹی وی اسٹیشن پر نشر کیے جاتے تھے۔ حسن نصر اللہ کی یہ حیثیت اس وقت مزید مستحکم ہوئی جب 2006 میں حزب اللہ نے اسرائیل سے 34 روزہ جنگ کی جسے اسرائیل جیت نہیں سکا اور بالآخر سمجھوتے کی بنیاد پر جنگ ختم ہوئی۔ اس کے علاوہ جب 2011 میں شام کی خانہ جنگی شروع ہوئی تو حزب اللہ نے اسد حکومت کی افواج کا ساتھ دیتے ہوئے اپنے جنگجو لبنان بھیجے۔

بیروت میں چھ عمارتیں گرائی گئی (AP)

موجودہ تنازع میں حسن نصر اللہ کا کردار

7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے ایک دن بعد حزب اللہ نے سرحد پر واقع اسرائیلی فوجی چوکیوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا اور اسے غزہ کے لیے "بیک اپ فرنٹ" قرار دیا۔

تمام تنازعات کے دوران تقریروں میں نصر اللہ نے دلیل دی کہ حزب اللہ کے سرحد پار حملوں نے اسرائیلی افواج کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا ہے، نیز غزہ میں حماس پر پوری توجہ مرکوز کرنے سے روکا ہے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ حزب اللہ غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل پر اپنے حملے نہیں روکے گی۔

حالیہ دنوں میں لبنان سرحد پر کشیدگی میں اضافے، پیجر دھماکوں اور حزب اللہ کی قیادت پر قاتلانہ حملوں کے بعد بھی نصراللہ نے حماس کی حمایت کے موقف کو تبدیل نہیں کیا۔ پیجر دھماکوں کے بعد جاری ہوئی ایک تقریر میں نصر اللہ نے لبنان میں اسرائیل کے ممکنہ زمینی حملوں کو ایک 'موقع' سے تعبیر کیا۔

اب تازہ حملے میں حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد پورا خطہ خوفناک کشیدگی کی زد میں ہے۔ خطے کے ممالک سمیت امریکی صدر بائیڈن نے بھی مشرق وسطیٰ میں ہمہ گیر جنگ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل پر مزید کارروائیوں کو روکنے پر زور دیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کا حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر طاقتور حملہ، حسن نصراللہ کو نشانہ بنانا تھا مقصد - Israel Attacks Hezbolla Headquarter

Last Updated : Sep 28, 2024, 4:04 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details