ڈھاکہ، بنگلہ دیش:بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں وزیر خارجہ توحید حسین نے بھارت اور پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ یونس حکومت بھی ہندوستانی عوام کے ساتھ مضبوط تعلقات دیکھنا چاہتی ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران اس کی کمی تھی۔ حسین نے کہا، ’’بنگلہ دیشی لوگوں کے ذہنوں میں ہندوستان کے تئیں غصے کو کم کرنا ممکن ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے صحیح دو طرفہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔'' پاکستان کے بارے میں حسین نے کہا کہ اب وہ پاکستان کے ساتھ دشمنی نہیں چاہتے کیونکہ ان کی دوستی سے ہمیں فائدہ ہوگا۔ اس سے قبل اتوار کو حسین نے شیخ حسینہ کی حوالگی پر کہا تھا کہ یہ بھارت پر منحصر ہے کہ وہ انہیں واپس کرتا ہے یا نہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ اگر ہماری عدالت حکم دے تو حکومت بھارت سے شیخ حسینہ کو واپس لانے (حوالگی) کا کہہ سکتی ہے۔
توحید حسین سے وزارت خارجہ میں میڈیا بریفنگ کے دوران پوچھا گیا کہ کیا شیخ حسینہ کے دور حکومت میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دو طرفہ تعلقات ایک 'سنہری باب' تھے۔ اس کے جواب میں حسین نے کہا، ’’ہم چاہتے ہیں کہ یہ رشتہ دونوں ملکوں کے چند افراد کے بجائے عام لوگوں کے درمیان بڑھے۔ دونوں ممالک کے عوام کو اعتماد پیدا کرنا چاہیے کہ دو طرفہ تعلقات بہت اچھے ہیں۔
دوطرفہ تعلقات کے ذریعہ عوام کے غصہ کو نرم کرنا ضروری
شیخ حسینہ اور وزیر اعظم نریندر مودی دونوں اکثر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو سنہرے باب کا حصہ قرار دیتے ہیں لیکن، 5 اگست کو شیخ حسینہ کے استعفیٰ دینے اور ہندوستان فرار ہونے کے بعد سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ دیکھا گیا ہے۔ تشدد کے دوران بنگلہ دیش میں ہندوؤں سمیت تمام اقلیتوں کے خلاف مظالم ڈھائے گئے۔ اس پر پی ایم مودی نے یونس حکومت سے اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی بھی اپیل کی تھی۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کی کچھ سیاسی جماعتوں نے عوامی لیگ کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرنے پر ہندوستان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اب عبوری حکومت کے وزیر خارجہ توحید حسین نے کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے مناسب اقدامات کرکے لوگوں کے غصے کو کم کرنا ہوگا۔
اب پاکستان سے دشمنی نہیں چاہتے
بنگلہ دیشی میڈیا آؤٹ لیٹ prothomalo.com کے مطابق، پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں حسین نے کہا، "میرے خیال میں پاکستان کے ساتھ کچھ وجوہات کی بنا پر کشیدگی تھی۔ تعلقات معمول پر آئیں تو ہم سب کو خوش ہونا چاہیے۔ ہم سب کے ساتھ دوستی چاہتے ہیں۔ اب پاکستان سے دشمنی کا کوئی فائدہ نہیں۔