شکاگو: انڈین اوورسیز کانگریس کے صدر سام پِترودا نے کہا کہ امریکہ میں وراثتی ٹیکس ہے۔ اگر کسی کی کل مالیت 100 ملین ڈالر ہے اور جب وہ مر جاتا ہے تو وہ صرف 45 فیصد اپنے بچوں کو منتقل کر سکتا ہے۔ 55 فیصد حکومت لے لیتی ہے۔ یہ ایک دلچسپ قانون ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ آپ نے اپنی نسل میں دولت پیدا کی اور اب آپ جا رہے ہیں، آپ کو اپنی دولت عوام کے لیے چھوڑنی چاہیے، پوری نہیں بلکہ آدھی، جو مجھے مناسب معلوم ہوتی ہے۔
پترودا نے مزید کہا، آپ کے پاس بھارت میں ایسا نہیں ہے۔ اگر کسی کی دولت 10 ارب ہو اور وہ مر جائے تو اس کے بچوں کو 10 ارب ملتے ہیں اور عوام کو کچھ نہیں ملتا۔ تو یہ ایسے مسائل ہیں جن پر لوگوں کو بحث و مباحثہ کرنا پڑے گا۔
مجھے نہیں معلوم کہ دن کے آخر میں کیا نتیجہ نکلے گا لیکن جب ہم دولت کی دوبارہ تقسیم کی بات کرتے ہیں تو ہم نئی پالیسیوں اور نئے پروگراموں کے بارے میں بات کر تے ہیں جو صرف امیروں کے نہیں بلکہ عام لوگوں کے مفاد میں ہیں۔
پِترودا نے کہا، یہ ایک پالیسی مسئلہ ہے۔ کانگریس پارٹی ایسی پالیسی بنائے گی جس کے ذریعے دولت کی تقسیم بہتر ہوگی۔
ہمارے پاس کم اجرت نہیں ہے۔ اگر ہم بھارت میں کم سے کم اجرت طے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ کو اتنا پیسہ غریبوں کو دینا ہے، تو یہ دولت کی صحیح تقسیم ہے۔ آج امیر لوگ اپنے چپراسیوں، نوکروں اور گھریلو ملازموں کو تنخواہ نہیں دیتے ہیں جو غلط ہے۔
لوگوں کے پاس دولت بہت ہے لیکن وہ اسے دبئی اور لندن میں چھٹیاں گزارنے پر خرچ کرتے ہیں۔ جب آپ دولت کی تقسیم کی بات کرتے ہیں تو ایسا نہیں ہے کہ آپ کرسی پر بیٹھ کر کہیں کہ میرے پاس اتنا پیسہ ہے میں اسے سب میں بانٹ دوں گا۔ ایسا سوچنا حماقت ہے۔ کسی ملک کا وزیراعظم کیا ایسا سوچتا ہے؟