سنبھل: اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے، جو ایس پی وفد کی قیادت کررہے ہیں، نے کہا کہ ہم پہلے آنا چاہتے تھے لیکن ہمیں نہیں آنے دیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ پانچ افراد پولیس کی گولیوں سے مارے گیے۔
#WATCH | Uttar Pradesh: Samajwadi Party delegation visits Sambhal and hands over a cheque of Rs 5 lakh each to the kin of those killed in the incident that took place in Sambhal, on 24 November. pic.twitter.com/Or6X6JPNla
— ANI (@ANI) December 30, 2024
رکن پارلیمنٹ کے خلاف غلط مقدمہ درج:
اس کے علاوہ پولیس نے سنبھل تشدد کے سلسلے میں ایس پی ایم پی ضیاء الرحمان برق کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ اس بارے میں ماتا پرساد نے کہا کہ ایم پی ضیاء الرحمان کے خلاف درج مقدمات مکمل طور پر غلط ہیں۔
سنبھل تشدد کے بعد سماج وادی پارٹی نے تشدد میں مارے گئے پانچ لوگوں کے لواحقین کے لیے پانچ پانچ لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا تھا، لیکن جب ایس پی کا وفد ماتا پرساد پانڈے کی قیادت میں جا رہا تھا تو اسے لکھنؤ میں روک دیا گیا۔
سنبھل میں 24 نومبر کو کیا ہوا:
آپ کو بتا دیں کہ سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں ایک عرضی پر عدالتی حکم کے بعد سروے کرایا گیا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہاں ہری ہر مندر ہے۔ جب سروے ٹیم 24 نومبر کو مسجد کا سروے کرنے پہنچی تو مسجد کے باہر تشدد پھوٹ پڑا۔ اس دوران بھیڑ اور پولیس میں ہاتھا پائی ہوئی۔ اس پر قابو پانے کے لیے پولیس نے آنسو گیس سے لے کر فائرنگ تک ہر چیز کا استعمال کیا۔ اس تشدد میں پانچ نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ اس معاملے میں پولیس نے اب تک تقریباً 50 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔