اسلام آباد: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپ نے عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پیر کو اس گروپ نے کہا کہ پاکستانی سابق وزیراعظم کو اس طرح سے قید میں رکھنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور ان کو من مانی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔
جنیوا میں قائم یونائیٹڈ نیشنز ورکنگ گروپ آن آربیٹریری ڈیٹینشن نے یہ مطالبہ خان کے کیس کا جائزہ لینے کے بعد کیا ہے جس میں انہیں گزشتہ سال بدعنوانی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
خان کو 2022 کے بعد سے جیل کی سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے جب انہیں پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے معزول کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، جنہوں نے خان کی برطرفی کے بعد ان کی جگہ لی تھی۔
عمران خان کو سرکاری تحائف فروخت کرنے کے بعد اثاثے چھپانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے اگست 2023 میں عدالت نے انہیں تین سال قید کی سزا سنائی۔ اس کی وجہ سے ان پر 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی گئی تھی، عمران خان کی تحریکِ انصاف پارٹی نے الیکشن میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا مگر اکثریت نہیں لا پائی تھی جس کی وجہ سے حکومت کی تشکیل نہیں پائی تھی۔ اس بارے میں ان کی پارٹی کا ماننا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ووٹوں میں دھاندلی کے الزامات کی تردید کی ہے، جیسا کہ تحریک انصاف پارٹی نے الیکشن میں بے ضابطگی کا الزام لگایا تھا۔ خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) جس کی پارلیمنٹ میں مضبوط موجودگی ہے، نے اقوام متحدہ کے گروپ کے مطالبے کو سراہا، جس میں کہا گیا تھا کہ بدعنوانی کے مقدمے میں خان کی نظربندی کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس کا مقصد انہیں نااہل قرار دینا تھا۔ تاکہ وہ حکومت سے دور رہیں۔