انقرہ: سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کے متعلق پروٹوکول کی منظوری کا بل ترکیہ کی پارلیمنٹ میں منظور کر لیا گیا۔ پارلیمنٹ کی جنرل اسمبلی میں سویڈن کے شمالی اٹلانٹک پیکٹ (نیٹو) میں شراکت پر مبنی پروٹوکول کی منظوری سے متعلق بل پر بحث کے بعد ووٹنگ کرائی گئی۔
جس کے بعد یہ بل ووٹنگ میں حصہ لینے والے ممبران اسمبلی میں سے 287 کے ووٹوں سے پاس ہو کر قانونی شکل اختیار کر گیا۔ 55 اراکین نے اس بل کے خلاف ووٹ دیا تو 4 اراکین نے "غیر جانبداری " کا مظاہرہ کیا۔ ترکیہ کے بعد سب کی نظریں، نیٹو میں سویڈن کی شمولیت کی منظوری حاصل کرنے کے لیے اب ہنگری پر مرکوز ہیں۔
نیٹو پارلیمانی اسمبلی کے اسپیکر میچل سزسربا ایکس سوشل میڈیا پر نیٹو پارلیمانی اسمبلی کے ترک وفد کی حمایت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا، "میں ہنگری کی قومی اسمبلی میں اپنے ہم منصبوں شراکت کے عمل کو قلیل مدت کے اندر پایہ تکمیل تک پہنچانے میں معاونت کرنے کی اپیل کا اعادہ کرتا ہوں۔"
نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ وہ ترک پارلیمنٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ہنگری پر اس اعتماد کا اظہار کرتے ہیں کہ منظوری کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔
اسٹولٹن برگ نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ نیٹو کے تمام اتحادیوں نے ولنیئس میں سربراہی اجلاس میں سویڈن کو ہمارے اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دینے پر اتفاق کیا تھا اور سویڈن نے اپنے وعدوں کو پورا کیا ہے۔ سویڈن کی رکنیت نیٹو کو مضبوط اور ہم سب کو مزید محفوظ بنائے گی۔"
سویڈن کو نیٹو رکنیت کی منظوری پر روس کا کہنا ہے کہ یہ ترکیہ کا اندرونی معاملہ ہے۔ صدارتی ترجمان دیمیتری پیسکوف نے ماسکو میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کے دوران سویڈن کی نیٹو میں رکنیت کی منظوری دینے کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ ترجمان نے کہا کہ ترکیہ نیٹو کا رکن ملک ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ انقرہ پر اس اتحاد کے حوالے سے بھاری ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں: