دبئی، متحدہ عرب امارات:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ پر امریکہ کے طویل عرصہ تک قبضہ کی تجویز کو امریکی اتحادیوں اور مخالفین نے یکساں طور پر مسترد کر دیا اور اس کی مذمت کی۔ جس کے بعد امریکہ نے صدر کے بیان پر وضاحت پیش کی۔
امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے غزہ کی تعمیر نو کی ذمہ داری لینے کی پیش کش کی ہے،جب غزہ کی تعمیر نو ہو رہی ہوگی تو وہاں کے لوگوں کو کہیں اور جا کر رہنے کی ضرورت پیش آئےگی۔ انھوں نے کہا، صدر ٹرمپ کی پیشکش کوئی دشمن اقدام نہیں ہے۔
وہیں وائٹ ہاؤس نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ، صدر ٹرمپ کا غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں ہے۔ ٹرمپ فلسطینیوں کی عارضی منتقلی چاہتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے مزید کہا کہ، صدر ڈونلڈ ٹرمپ خطے میں استحکام کے لیے غزہ کی تعمیر نو میں امریکہ کی شمولیت ضروری سمجھتےہیں۔ اس کا یہ قطعی مطلب نہیں کہ غزہ میں امریکی فوجی تعینات کیے جائیں گے اور نہ ہی اس کا مطلب ہے کہ امریکی ٹیکس دہندگان اس منصوبے کی مالی معاونت کریں گے۔
ٹرمپ کی یہ تجویز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس کی ایک نیوز کانفرنس میں سامنے آئی تھی۔ اس دوران نتن یاہو کئی بار مسکراتے ہوئے نظر آئے جب ٹرمپ نے غزہ کی پٹی سے باہر فلسطینیوں کے لیے نئی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کی تفصیل دی۔
سعودی عرب نے امریکہ کو سخت پیغام دیا تھا:
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے کی تجویز پر مشرق وسطیٰ میں تیزی سے ردعمل سامنے آیا۔ سعودی عرب نے ٹرمپ کی تجویز کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ، ایک آزاد فلسطینی ریاست کے لیے ان کا طویل مطالبہ ایک مضبوط، ثابت قدم اور اٹل موقف ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ، سعودی عرب ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنی انتھک کوششوں سے باز نہیں آئے گا جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو، اور یہ کہ مملکت اس کے بغیر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرے گی۔
سعودی عرب امریکہ کے ساتھ سلامتی کے معاہدے اور دیگر شرائط کے بدلے اسرائیل کو سفارتی طور پر تسلیم کرنے کے معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ، فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی خلاف ورزی کو قطعی طور پر مسترد کرنے کی کوششوں جیسے، اسرائیلی آبادکاری کی پالیسیوں کے ذریعے، فلسطینی زمینوں کے الحاق کے ذریعے ہو یا فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کی کوششوں کے ذریعے ہو مملکت سعودی عرب اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مملکت نے مزید کہا کہ، آج عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی طرف سے برداشت کیے جانے والے شدید انسانی مصائب کے خاتمے کے لیے کام کرے، جو اپنی سرزمین کے لیے پرعزم رہیں گے اور اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
عرب لیگ نے منصوبے کی مذمت کی:
عرب لیگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی پٹی پر امریکی قبضے کے منصوبے کو مسترد کر دیا۔
22 رکنی علاقائی گروپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ کی تجویز عدم استحکام کی ایک ترکیب کی نمائندگی کرتی ہے، جو فلسطینی ریاست کو آگے نہیں بڑھا سکتی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ، عرب لیگ فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مسترد کرتا ہے اور کہا کہ، غزہ مستقبل کی کسی بھی فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ہے۔
ٹرمپ کے ریمارکس کو حماس نے مسترد کر دیا:
اسرائیل اور حماس کی جنگ سے باہر آنے کی کوشش کر رہے مشرق وسطیٰ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ سے فلسطینیوں کو دوسری جگہ بسانے اور غزہ پر امریکی قبضہ کی تجویز نے ہلا کر رکھ دیا۔
حماس نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ، غزہ کے رہائشیوں کو علاقہ سے بے دخل کرنے کی ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کیا جاتا ہے۔
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ، صیہونی قبضے کو نسل کشی اور نقل مکانی کے جرم کا ذمہ دار ٹھہرانے کے بجائے، اسے سزا نہیں بلکہ انعام دیا جا رہا ہے۔ گروپ نے مزید کہا، ہم ٹرمپ کے ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے مکینوں کے پاس علاقہ چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، اور ہم انہیں خطے میں افراتفری اور کشیدگی پیدا کرنے کی ترکیب سمجھتے ہیں۔