قاہرہ: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام لگایا ہے کہ، اسرائیل غزہ میں جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں نسل کشی کو انجام دے رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ، اسرائیل نے اہم انفراسٹرکچر کو مسمار کرکے، خوراک، ادویات اور دیگر امداد کی ترسیل کو روکتے ہوئے جان بوجھ کر فلسطینیوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
انسانی حقوق کے گروپ نے جمعرات کو مشرق وسطیٰ میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے اس طرح کے اقدامات پر حماس کے اسرائیل پر حملے یا شہری علاقوں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کا جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ایمنسٹی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے دیگر اتحادی بھی نسل کشی میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپ نے امریکہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کا مطالبہ کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے رپورٹ میں کہا کہ، ہماری جانچ میں آئے نتائج کو بین الاقوامی برادری ایک ویک اپ کال سمجھے اور یہ تسلیم کرے کہ یہ نسل کشی ہے اور اسے اب روکنا چاہیے۔
اسرائیل نے اپنے خلاف نسل کشی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے ذریعہ وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع پر غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزامات کو بھی مسترد کر چکا ہے۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ایمنٹسٹی انٹرنیشنل کے نسل کشی کے الزامات کو افسوسناک بتاتے ہوئے رپورٹ کو من گھڑت اور مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔ اسرائیل نے کہا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنا دفاع کر رہا ہے۔
ایمنسٹی کی تازہ رپورٹ اس فہرست میں ایک بااثر آواز کا اضافہ کر رہی ہے جنہوں نے اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔ ایمنسٹی کی اس رپورٹ کے بعد غزہ جنگ کمبوڈیا، سوڈان اور روانڈا سمیت گزشتہ 80 سالوں کے کچھ مہلک ترین تنازعات میں شمار کی جائے گی۔
غزہ میں نسل کشی کے الزامات زیادہ تر انسانی حقوق کی تنظیموں اور فلسطینیوں کے اتحادیوں کی طرف سے آئے ہیں۔ پوپ فرانسس نے بھی اس بات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ آیا اسرائیلی اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی غزہ میں اسرائیلی ادامات کو نسل کشی قرار دے چکے ہیں۔ جبکہ اسرائیل کے اتحادی امریکہ اور جرمنی نسل کشی کے الزامات سے انکار کر رہے ہیں۔