برسلز: یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان پیر کو تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے۔ یورپی یونین کے رکن آئرلینڈ اور اسپین کی طرف سے فلسطینی ریاست کو سفارتی طور پر تسلیم کرنے کے موقع پر، میڈرڈ نے اصرار کیا کہ جنوبی غزہ کے شہر میں مسلسل مہلک حملوں کے لیے اسرائیل کے خلاف پابندیوں پر غور کیا جانا چاہیے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے اسپین کو واضح کیا کہ، یروشلم میں اس کے قونصل خانے کو فلسطینیوں کی مدد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسی وقت، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی حمایت میں آواز اٹھاتے ہوئے، آئی سی جے کے پراسیکیوٹر کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو اور حماس عسکریت پسند گروپ کے رہنماؤں سمیت دیگر کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست کی حمایت کی۔
بوریل نے کہا، "عدالت کے پراسیکیوٹر کو سخت ڈرایا گیا ہے اور سام دشمنی کا الزام لگایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ، ہمیشہ کی طرح جب کوئی نتن یاہو حکومت کے خلاف ایسا کام کرتا ہے جو نتن یاہو کی حکومت کو پسند نہیں آتا تو لفظ سام دشمنی کا استعمال کیا جاتا ہے جو غلط ہے۔"
واضح رہے، اسپین، آئرلینڈ اور ناروے منگل (28 مئی) کو فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ ظاہر کر چکے ہیں۔ اگرچہ درجنوں ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے، لیکن کسی بھی بڑی مغربی طاقت نے ابھی تک ایسا نہیں کیا، اور یہ واضح نہیں ہے کہ آئرلینڈ، اسپین اور غیر یورپی یونین کے رکن ناروے کے اس اقدام سے حالات کس حد تک تبدیل ہو پائیں گے۔ تاہم، ان ممالک کی حمایت فلسطینیوں کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے اسپین پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرکے دہشت گردی کو انعام سے نوازنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے اسپین کو 15ویں صدی میں رومن کیتھولک آرتھوڈوکس کو برقرار رکھنے کے لیے شروع کیے گئے بدنام زمانہ ہسپانوی ادارے کا حوالہ دیا جس نے یہودیوں اور مسلمانوں کو بھاگنے، کیتھولک مذہب اختیار کرنے یا بعض صورتوں میں موت کا سامنا کرنے پر مجبور کیا تھا۔
کاٹز نے کہا کہ "کوئی بھی ہمیں اپنا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا یا ہمارے وجود کو خطرے میں نہیں ڈال سکتا اور جو لوگ ہمیں نقصان پہنچائیں گے، ہم بدلے میں انھیں نقصان پہنچائیں گے۔
ہسپانوی وزیر خارجہ جوزے مینوئل الباریس نے ان تبصروں کی پرزور مذمت کی، اور کہا کہ ہمارے ساتھی آئرلینڈ اور ناروے کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اپنے منصوبوں کی وجہ سے "ہمارے اسرائیلی ساتھی کی طرف سے بالکل بلاجواز اور بالکل قابل مذمت اشتعال انگیز بیان سامنے آ رہے ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہمیں کسی بھی قسم کے دھمکی آمیز پروپیگنڈے کے ذریعے تقسیم کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے ضروری ہے کہ یورپیوں کا اتحاد ایک بہت ہی طاقتور پیغام بھیجے۔