روم: غزہ پر اسرائیلی حملوں کو اب ایک سال مکمل ہونے جا رہا ہے۔ اس جنگ میں غزہ کی بستیاں قبرستان تو مکان کھنڈروں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ ایسے میں دنیا بھر میں صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
پولیس نے روم میں پرتشدد مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ یہاں دسیوں ہزار فلسطینی حامی مظاہرین ہفتے کے روز یورپ کے بڑے شہروں اور دنیا بھر میں سڑکوں پر نکل آئے۔ فلسطین حامی اسے غزہ جنگ کی پہلی برسی کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
سات اکتوبر کو غزہ جنگ کی برسی، دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں ریلیوں کا اہتمام (AP) کئی یورپی شہروں میں بڑے پیمانے پر ریلیوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، جس میں ہفتہ سے پیر تک سب سے بڑے مظاہرے متوقع ہیں۔ یہ مظاہرے سات اکتوبر یعنی پیر کو کو عروج پر ہوں گی۔
روم میں، انتظامیہ کی پابندیون کے باوجود ہزاروں افراد نے ہفتہ کی سہ پہر پرامن طریقے سے مظاہرہ کیا۔ سیاہ لباس میں ملبوس اور چہروں کو ڈھانپے ہوئے کچھ مظاہرین نے پولیس پر بوتلیں اور کاغذی بم پھینکے۔ پولیس نے مظاہرین کو آنسو گیس اور واٹر کینن سے جواب دیا جس کے بعد ہجوم کو منتشر ہو گیا۔
سات اکتوبر کو غزہ جنگ کی برسی، دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں ریلیوں کا اہتمام (AP) روم میں ریلی پہلے پرسکون تھی، لوگوں نے آزاد فلسطین، آزاد لبنان کے نعرے لگاتے ہوئے فلسطینی پرچم لہرائے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر تنازعات کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
لندن میں، ہزاروں افراد پولیس کی موجودگی کے درمیان رسل اسکوائر میں جمع ہوئے۔ مارچ کے کچھ منتظمین نے کہا تھا کہ انہوں نے ان کمپنیوں اور اداروں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جن کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بارکلیز بینک اور برٹش میوزیم سمیت اسرائیل کے جرائم میں ملوث ہیں۔
اس دوران فلسطین حامی مظاہرین اور اسرائیلی حامی مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے کہا کہ پندرہ افراد کو پبلک آرڈر کی خلاف ورزیوں اور حملہ کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔
سات اکتوبر کو غزہ جنگ کی برسی، دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں ریلیوں کا اہتمام (AP) ڈی پی اے نیوز ایجنسی نے پولیس کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ شمالی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں تقریباً 950 افراد نے فلسطینی اور لبنانی پرچم لہرائے اور نسل کشی بند کرو کے نعرے لگا کر ایک پرامن مظاہرہ کیا۔
فلسطینیوں اور لبنانی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پیرس کے جمہوریہ پلازہ میں ہزاروں مظاہرین پرامن طور پر جمع ہوئے۔ بہت سے لوگ فلسطینی پرچم لہرا رہے تھے اور پوسٹر اٹھائے ہوئے تھے جن پر نسل کشی بند کرو، "آزاد فلسطین اور لبنان سے ہاتھ ہٹا دو لکھا تھا۔
سات اکتوبر کو غزہ جنگ کی برسی، دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں ریلیوں کا اہتمام (AP) فلسطین کے حامی مظاہرین نے واشنگٹن، نیویارک کے ٹائمز اسکوائر اور امریکہ کے کئی دوسرے شہروں کے ساتھ ساتھ ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، جنوبی افریقہ اور ہندوستان سمیت دنیا کے دیگر حصوں میں بھی ریلیوں میں شامل ہونے کا منصوبہ بنایا۔ فلپائن میں بائیں بازو کے درجنوں کارکنوں نے منیلا میں امریکی سفارت خانے کے قریب احتجاج کیا، جہاں پولیس نے انہیں سمندر کے کنارے کے احاطے کے قریب جانے سے روک دیا۔
سات اکتوبر کو غزہ جنگ کی برسی، دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں ریلیوں کا اہتمام (AP) ہائی سیکیورٹی الرٹس:
کئی ممالک میں سیکورٹی فورسز نے بڑے شہروں میں الرٹ جاری کیا ہے۔ خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتا ہوا تنازعہ یورپ میں نئے دہشت گردانہ حملوں کو متاثر کر سکتا ہے یا مظاہرے پرتشدد ہو سکتے ہیں۔
فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے فلسطینیوں کے حامی مظاہرے پچھلے سال یورپ اور پوری دنیا میں بار بار ہوئے ہیں اور مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے افسران کے درمیان تصادم کے ساتھ اکثر پرتشدد ہو چکے ہیں۔
برطانیہ میں فلسطینی یکجہتی مہم کے ڈائریکٹر بن جمال نے کہا کہ وہ اور دیگر لوگ اس وقت تک مارچ کرتے رہیں گے جب تک اسرائیل کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی۔
سات اکتوبر کو غزہ جنگ کی برسی، دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں ریلیوں کا اہتمام (AP) کشیدہ اور خونی سال:
گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر اچانک حملہ کیا تھا جس میں 1,200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ حماس نے 250 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ جنگ کا آغاز کیا تھا۔ اس جنگ میں حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی کا بیشتر حصہ تباہ کر دیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس وقت سے اب تک غزہ میں 41,000 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ تقریباً 100 اسرائیلی یرغمالی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 70 سے کم کے زندہ ہونے کا خیال کیا جاتا ہے۔
ستمبر کے آخر میں، اسرائیل نے حزب اللہ پر مرکوز کر دی، اور یہاں اسرائیلی فضائیہ کی بمباری میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ سمیت تنظیم کے کئی اعلیٰ لیڈر جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں سینکڑوں لبنانی شہری بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔ اسی دوران اسرائیل پر ایران نے یکم اکتوبر کو میزائل داغے ہیں، جس کا اسرائیل بدلا لینے چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: