دیر البلاح، غزہ کی پٹی:اسرائیلی فوج نے تل الحوا اور سینا کے محلوں پر کئی دنوں تک بمباری کی۔ ان علاقوں خون ریز جارحیت کو انجام دیا گیا۔ اب جبکہ صیہونی فوج علاقہ سے انخلاء کر چکی ہے تو وہاں شہری دفاع کے کارکنوں نے جمعہ کے روز منہدم عمارتوں میں ملبے میں دبی لاشوں کو نکالنے کا کام شروع کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اس ہفتے کے شروع میں ان اضلاع میں دراندازی شروع کی تھی۔ تل الحوا اور سینا کے محلوں میں ہلاک شدگان کے دلخراش مناظر نے غزہ جنگ کے نو ماہ کے ہولناک دور کی نشاندہی کی ہے۔
اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ کے ہر چھوٹے علاقے، تقریباً ہر شہری علاقے پر حملہ کرنے کے بعد ان علاقوں میں حماس کے دوبارہ منظم ہونے کے شک کے طور پر دوبارہ بم برسا رہی ہے۔ بدلتے ہوئے جارحیت سے بچنے کے لیے فلسطینیوں کو بار بار بھاگنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ یا پھر ان کے سامنے موت کا سامنا کرنے کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں چھوڑا جا رہا۔ جنگ بندی کے مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے بہت قریب ہیں لیکن یہ کبھی کسی معاہدے تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں سول ڈیفنس کے کارکنوں کو تل الحوا اور سینا کی ملبے سے ڈھکی سڑکوں پر کئی لاشوں کو کمبل میں لپیٹتے ہوئے دکھایا گیا ہے، ان میں خواتین کی لاشیں بھی شامل ہیں۔
غزہ میں شہری دفاع کے ڈائریکٹر محمود بسال نے کہا کہ اب تک تقریباً 60 لاشیں ملی ہیں، جن میں پورے خاندان شامل ہیں جو فرار ہونے کی کوشش کے دوران بظاہر توپ کی فائرنگ اور فضائی حملوں میں مارے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لاشوں کو کتوں نے جزوی طور پر کھا لیا تھا، کچھ گھروں کے اندر لاشیں جلی ہوئی ملیں اور دیگر ملبے میں ناقابل رسائی رہ گئیں۔
قریبی الاحلی اسپتال کے ڈائریکٹر فضیل نعیم نے کہا کہ ان اضلاع سے ملنے والی کم از کم 40 لاشیں اس اسپتال میں لائی گئی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ہمیشہ کی طرح لاشوں کی دریافت پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اس ہفتہ کی پیر کے روز سے اس ضلع پر اسرائیل کا حملہ شروع ہوا تھا۔ جمعہ کو ایک بیان میں، فوج نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے متروک ہیڈ کوارٹر انروا کو نشانہ بنایا تھا۔ اسے شک تھا کہ حماس یہاں سے اپنی کارروائیوں کو انجام دے رہی ہے۔
جمعہ کے روز، زیادہ تر علاقے سے فوجی دستبردار ہو گئے تھے، لیکن اسنائپرز اور ڈرونز نے فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ایک رہائشی سیلم الریائیس کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے بہت سے گھروں کو آگ لگا دی، جس میں اس کا چچا کا گھر بھی شامل تھا۔ یہاں وسیع پیمانے پر گرفتاریاں کی گئی ہیں اور لوگوں کو پوچھ تاچھ کے لیے انروا کمپاؤنڈ کے اندر لے جایا گیا۔ اس کارروائی میں اس کے کم از کم 11 رشتہ داروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔