دیر البلاح، غزہ کی پٹی: غزہ میں اسرائیل کی زمینی اور فضائی حملے جاری ہیں، جس میں ہر دن سینکڑوں فلسطینی جاں بحق ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی بمباری کے علاوہ یہاں کئی فلسطینی ایسے بھی ہیں جو بھوک سے دم توڑ رہے ہیں۔ کیونکہ حالات اس قدر ابتر ہو چکے ہیں کہ اب غزہ کے بیشتر فلسطینی خاندانوں کو دن میں صرف ایک بار کھانا نصیب ہو پا رہا ہے۔
یاسمین عید غزہ کی پٹی میں اپنے شوہر اور چار جوان بیٹیوں کے ساتھ خیمہ میں زندگی گزار رہی ہے۔ وہ کھانستے ہوئے چولہے ایک چھوٹے سے برتن میں دال پکا رہی ہے۔ یہ کھانا اس خاندان کا آج کا واحد کھانا ہے۔
یاسمین عید نے کہا، "میری بیٹیاں بھوک کی وجہ سے اپنے انگوٹھوں کو چوستی ہیں، اور میں ان کی سو جانے تک ان کی پیٹھ تھپتھپاتی ہوں۔"
یاسمین عید کا خاندان پانچ بار بے گھر ہونے کے بعد وسطی غزہ میں خیمہ زن ہے۔ حالانکہ اس علاقہ میں امدادی گروپوں کو شمال کے مقابلے نسبتاً زیادہ رسائی حاصل ہے۔ لیکن غزہ میں ان دنوں تقریباً ہر کوئی بھوکا ہے۔ ماہرین کے مطابق شمالی غزہ میں مکمل طور پر قحط پڑ سکتا ہے۔
دیر البلاح میں مقامی بیکریاں اس ہفتے پانچ دن کے لیے بند رہیں۔ روٹی کے تھیلے کی قیمت بدھ تک 13 امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، کیونکہ یہاں آٹے کی سپلائی میں کمی ہے۔
جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کے قریب گزشتہ ہفتے کے آخر میں تقریباً 100 امدادی ٹرکوں کی بندوق کی نوک پر لوٹ لیا گیا۔ جس کے بعد اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر کا کہنا ہے کہ، وسطی اور جنوبی غزہ میں لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ لوٹ مار علاقے کے 2.3 ملین فلسطینیوں کو خوراک اور دیگر اہم امداد کے حصول میں بہت سی رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔ انہیں اسرائیلی نقل و حرکت کی پابندیوں، حملوں، اور سڑکوں اور اہم بنیادی ڈھانچے پر اسرائیلی بمباری سے ہونے والے بھاری نقصان کا بھی مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔
کئی فلسطینیوں کے لیے بھوکا رہنا روز کا معمول:
مہینوں سے یاسمین اور اس کے گھر والے بھوکے سو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر چیز کی قیمت بڑھ گئی ہے اور ہم کچھ بھی نہیں خرید سکتے۔ ہم ہمیشہ رات کا کھانا کھائے بغیر سو جاتے ہیں۔