بیروت: اسرائیلی فوج نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ اس نے بیروت میں حزب اللہ کے مبینہ 'مرکزی ہیڈکوارٹر' پر حملہ کیا، جہاں زبردست دھماکوں میں چھ عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ اس حملے میں آٹھ افراد جاں بحق اور 91 لوگ زخمی ہو گئے۔ تاحال ملبہ ہٹایا جا رہا ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اس حملے کے بعد حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ سے متعلق متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ ایرانی ذرائع ابلاغ دعویٰ کر رہے ہیں کہ حسن نصر اللہ اسرائیلی حملے میں بچ گئے ہیں اور انہیں قتل کرنے کی اسرائیلی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔ ایرانی ذرائع کے مطابق اس حملے میں حسن نصر اللہ سمیت حزب اللہ کی کسی بھی قیادت کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔
حزب اللہ اور لبنانی ذرائع ابلاغ کا بھی دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں شہری عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ منہدم ہونے والی عمارتوں کا حزب اللہ سے کوئی تعلق تھا۔ لبنانی ذرائع کے مطابق ان حملوں میں مرنے والے عام شہری ہیں۔ ان حملوں میں کئی منزلہ عمارتوں کے ایک سلسلے کو نشانہ بنایا گیا جو تباہ ہو گئیں۔
دوسری طرف اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا غالب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی میڈیا سکیورٹی فورسز کے حوالے سے لکھ رہے ہیں کہ حزب اللہ نے ان عمارتوں کے نیچے اپنا ہیڈ کوارٹر بنا رکھا تھا اور اس حملے کا براہ راست نشانہ حسن نصر اللہ تھے۔ اسرائیلی ذرائع فوج اور حملے کی شدت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھ رہے ہیں کہ اس میں نصر اللہ کے زندہ بچ جانے امکان بہت کم ہے۔ حالانکہ ان سے متعلق رپورٹوں کی باوثوق ذرائع سے اب تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے اس سے قبل ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اس ہفتے لبنان میں مرنے والوں کی تعداد 720 سے زائد ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والوں میں درجنوں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔