یروشلم:اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے منگل کے روز مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ہزاروں لوگوں کے ہجوم کی قیادت کی اور وہاں عبادت کی۔ واضح رہے اس مقام پر یہودیوں کی مذہبی رسومات پر پابندی عائد ہے اس کے باوجود، اسرائیلی پولیس نے مغربی کنارے میں تشدد میں ملوث غیر قانونی آباد کاروں کو تحفظ فراہم کرنے کا کام کیا۔ اس دوران بین گویر نے اپنے دورے اور عبادت کے دوران فلمائی گئی ایک ویڈیو میں غزہ میں حماس کو شکست دینے کا اعادہ کیا۔
اسرائیلی پولیس کی سکیورٹی میں اشتعال انگیزی کو انجام دیا گیا:
الاقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے اور فلسطینی قومی شناخت کی علامت ہے لیکن یہ یہودیت کا مقدس ترین مقام بھی ہے۔ منگل کو Tisha B'Av یہودیوں کے لیے سوگ کا دن تھا۔ 70 عیسوی میں رومیوں کے ہاتھوں ایک قدیم ٹیمپل کی جگہ کو تباہ کرنے پر یہودیوں اس دن سوگ مناتے ہیں۔
چونکہ نتن یاہو کی حکومت سخت گیر بین گویر کی سیاسی جماعت کی حمایت سے چل رہی ہے اس لیے وہ بے لگام ہیں۔ انھوں نے اسرائیلی پولیس کی سکیورٹی میں 2,000 سے زیادہ اسرائیلیوں کی سربراہی کرتے ہوئے انھیں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں لے گئے۔ یہ علاوہ وقف کے زیر نگراں ہے۔ جس کی دیکھ بھال اردنی ادارہ کرتا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق، الاقصیٰ میں بین گویر نے جمود برقرار رکھنے کے بجائے یہودیوں کی کارستانیوں کی نگرانی کی اور مسجد اقصیٰ کے اندر حالات کو تبدیل کرنے میں مدد کی۔ حالانکہ اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں مسلمان نمازیوں پر بھی پابندیاں لگا رکھی ہیں، لیکن وہ یہودیوں کی غیرقانونی حرکت کی حمایت کر رہے ہیں۔
یروشلم کی تاریخی حیثیت کی خلاف ورزی: ترکی
ترکی نے اسرائیلی وزیر کے مقدس مقام کے دورے کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ ترکی کے مطابق اس اشتعال انگیزی سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔ ترک وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اشتعال انگیز کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کا امن تک پہنچنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ترکی نے ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت کی ’بربریت‘ کو روکنے کے لیے کارروائی کرے۔
ترکی کی وزارت نے کہا کہ "سینکڑوں بنیاد پرست اسرائیلیوں کی طرف سے پولیس کی حفاظت میں وزراء سمیت مسجد الاقصی پر حملہ ایک اشتعال انگیزی ہے جو یروشلم کی تاریخی حیثیت کی خلاف ورزی کرتا ہے اور ہمارے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دے گا"۔