یروشلم: اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے غزہ سے یرغمال بنائے گئے چھ افراد کی لاشیں برآمد کی ہیں۔ صیہونی فوج نے کہا کہ اس کی فورسز نے جنوبی غزہ میں رات بھر کی کارروائی میں لاشیں برآمد کرنے کا کام کیا ہے۔ حالانکہ اسرائیلی فوج نے یہ نہیں بتایا کہ چھ افراد کی موت کب اور کیسے ہوئی۔ یرغمالی خاندانوں کے ایک فورم نے کہا کہ، انہیں زندہ اغوا کیا گیا تھا۔ دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کچھ اسیران ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
یرغمالیوں کی لاشیں برآمد ہونا حماس کے لیے ایک دھچکا تصور کیا جا رہا ہے۔ ایسا خیال کیا جاتا تھا کہ، یرغمالی، فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ سے اسرائیلی انخلاء اور دیرپا جنگ بندی کی امید ہیں۔ یرغمالیوں کی لاشیں برآمد ہونا اسرائیل کی حکومت کے لیے بھی درد سر ثابت ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق نتن یاہو کی حکومت پر اب زندہ بچ جانے والے درجنوں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے دباؤ بڑھنے کا بھی امکان ہے۔
صیہونی فوج کے مطابق جن یرغمالیوں کی لاشیں غزہ سے برآمد ہوئی ہیں ان میں 80 سالہ چیم پیری کی باقیات کی شناخت کر لی گئی ہے۔ 80 اسلہ یورام میٹزگر، 79 سالہ ابراہام موندر، 76 سالہ الیگزینڈر ڈینسیگ، 51 سالہ نداو پوپل ویل کی بھی لاشیں بر آمد ہوئی ہیں۔
وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے یرغمالیوں کی لاشوں کی بحالی کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ، ہلاکتوں پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ، "اسرائیلی حکومت، ہمارے تمام یرغمالیوں کو زندہ اور مردہ دونوں صورتوں میں واپس لانے کی ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے بھی اس آپریشن کی تعریف کی، جو ان کے بقول حماس کے وسیع سرنگ نیٹ ورک کے اندر انجام دیا گیا۔ یرغمالیوں کی لاشوں کو برآمد کرنے کے دوران کی گئی کارروائی میں اسرائیلیوں یا فلسطینیوں کے درمیان کسی جانی نقصان کی فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ہے۔