ETV Bharat / international

یرغمال بچوں کے باقیات کی شناخت ہو گئی لیکن لاش بچوں کے ماں کی نہیں: اسرائیل - GAZA HOSTAGES RELEASED

اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس نے جو لاش فراہم کی ہے وہ بچوں کی ماں کی نہیں ہے۔

یرغمال بچوں کے باقیات کی شناخت ہو گئی لیکن لاش بچوں کے ماں کی نہیں: اسرائیل
یرغمال بچوں کے باقیات کی شناخت ہو گئی لیکن لاش بچوں کے ماں کی نہیں: اسرائیل (AP)
author img

By AP (Associated Press)

Published : Feb 21, 2025, 12:50 PM IST

تل ابیب، اسرائیل: اسرائیلی فوج نے جمعہ کو کہا کہ اس نے یرغمال بنائے گئے دو بچوں کی باقیات کی مثبت طور پر شناخت کر لی ہے لیکن جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک اور لاش ان بچوں کی ماں کی نہیں ہے۔

اسرائیلی فوج کا یہ انکشاف بیباس کے خاندان کے گرد گھومنے والی اس کہانی میں ایک چونکا دینے والا موڑ تھا۔ واضح رہے، بیباس خاندان کے دو بچے اور ان کی ماں کی موت اس نازک جنگ بندی کے مستقبل کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔

شیری بیباس
شیری بیباس (File Photo: AP)

صیہونی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ، یہ حماس کی طرف سے انتہائی سخت خلاف ورزی ہے۔

ایک ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران حماس سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے زندہ یرغمالیوں کو رہا کر رہا ہے۔ جمعرات کو رہائی کے بعد پہلی بار گروپ نے مردہ یرغمالیوں کی باقیات واپس کی ہیں۔

دن کے اوائل میں حماس نے چار لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی تھیں۔ اسرائیل نے فوری طور پر تصدیق کی کہ ایک لاش 83 سال کے اوڈیڈ لفشٹز کی تھی، جنھیں 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران 83 اغوا کیا گیا تھا۔

ے یرغمال بنائے گئے دو بچوں کی باقیات کی مثبت طور پر شناخت
ے یرغمال بنائے گئے دو بچوں کی باقیات کی مثبت طور پر شناخت (File Photo: AP)

حماس نے کہا تھا کہ باقی باقیات شیری بیباس اور اس کے دو بچوں ایریل اور کفیر کی ہیں۔ لیکن اسرائیلی فوج نے کہا کہ اسرائیل کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فرانزک میڈیسن نے بچوں کی شناخت کر لی ہے، لیکن باقیات کا آخری سیٹ ان کی ماں کا نہیں تھا۔ اس نے کہا کہ باقیات کسی دوسرے یرغمالی سے بھی نہیں ملتی ہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق، یہ ایک گمنام، نامعلوم لاش ہے، اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حماس شیری کو اپنے تمام یرغمالیوں سمیت گھر واپس بھیج دے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ فوج نے ان کے خاندان کو مطلع کیا تھا، بشمول شیری کے شوہر یارڈن بیباس، جنہیں اس ماہ کے اوائل میں جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر رہا کیا گیا تھا۔

یرغمال بچوں کے باقیات کی شناخت ہو گئی لیکن لاش بچوں کے ماں کی نہیں: اسرائیل
یرغمال بچوں کے باقیات کی شناخت ہو گئی لیکن لاش بچوں کے ماں کی نہیں: اسرائیل (AP)

حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کو واپس کیے گئے چاروں یرغمالی اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے۔ لیکن اسرائیل نے کہا کہ جانچ سے پتہ چلا ہے کہ دونوں بچوں اور لفشٹز کو ان کے اغوا کاروں نے قتل کیا تھا۔

حماس نے فوری طور پر اسرائیل کے اس اعلان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا کہ لاش بچوں کی ماں کی نہیں ہے۔

جب اسرائیلی فوج نے کہا کہ عسکریت پسند گروپ نے ایک گمنام لاش جاری کی ہے نہ کہ ایک مقتول اسرائیلی یرغمال کی تو ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے حماس کے لیے سخت انتباہ جاری کیا ہے۔

سی این این سے بات کرتے ہوئے، امریکی ایلچی ایڈم بوہلر نے حماس کی جانب سے مبینہ طور پر غلط لاش کی فراہم کرنے کے فیصلے کو خوفناک اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی واضح خلاف ورزی قرار دیا۔

یرغمالیوں کے لیے امریکی ایلچی کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے بوہلر نے کہا کہ، انہیں مکمل تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اب یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اگلا طے شدہ تبادلہ، ہفتہ کو مقرر کیا جائے گا یا نہیں۔

حماس کے زیرقیادت اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے میں 30 بچوں سمیت 251 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔

زیادہ تر یرغمالیوں کو رہا یا بازیاب کرا لیا گیا ہے یا ان کی باقیات برآمد کر لی گئی ہیں۔ لیکن اسرائیل کے اندازے کے مطابق 66 یرغمالی ابھی بھجی قید میں ہیں، جن میں سے تقریباً نصف کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ابھی بھی زندہ ہیں۔

حماس ہفتے کے روز سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے چھ زندہ یرغمالیوں کو رہا کرنے والا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ پہلے مرحلے کو مکمل کرتے ہوئے اگلے ہفتے مزید چار لاشیں اسرائیل کے سپرد کرے گا۔ اس کے بعد مسلح تنظیم کے پاس تقریباً 60 یرغمالی باقی رہیں گے۔

حماس نے کہا ہے کہ وہ دیرپا جنگ بندی اور مکمل اسرائیلی انخلاء کے بغیر باقی قیدیوں کو رہا نہیں کرے گا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی جارحیت میں 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیلی جارحیت نے غزہ کے وسیع علاقوں کو تباہ کر دیا ہے، پورے محلوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ جنگ نے غزہ کی 90 فیصد آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ بہت سے لوگ اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے ہیں لیکن وہاں نہ ہی کچھ بچا ہے اور نہ ہی دوبارہ تعمیر کا کوئی راستہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تل ابیب، اسرائیل: اسرائیلی فوج نے جمعہ کو کہا کہ اس نے یرغمال بنائے گئے دو بچوں کی باقیات کی مثبت طور پر شناخت کر لی ہے لیکن جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک اور لاش ان بچوں کی ماں کی نہیں ہے۔

اسرائیلی فوج کا یہ انکشاف بیباس کے خاندان کے گرد گھومنے والی اس کہانی میں ایک چونکا دینے والا موڑ تھا۔ واضح رہے، بیباس خاندان کے دو بچے اور ان کی ماں کی موت اس نازک جنگ بندی کے مستقبل کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔

شیری بیباس
شیری بیباس (File Photo: AP)

صیہونی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ، یہ حماس کی طرف سے انتہائی سخت خلاف ورزی ہے۔

ایک ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران حماس سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے زندہ یرغمالیوں کو رہا کر رہا ہے۔ جمعرات کو رہائی کے بعد پہلی بار گروپ نے مردہ یرغمالیوں کی باقیات واپس کی ہیں۔

دن کے اوائل میں حماس نے چار لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی تھیں۔ اسرائیل نے فوری طور پر تصدیق کی کہ ایک لاش 83 سال کے اوڈیڈ لفشٹز کی تھی، جنھیں 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران 83 اغوا کیا گیا تھا۔

ے یرغمال بنائے گئے دو بچوں کی باقیات کی مثبت طور پر شناخت
ے یرغمال بنائے گئے دو بچوں کی باقیات کی مثبت طور پر شناخت (File Photo: AP)

حماس نے کہا تھا کہ باقی باقیات شیری بیباس اور اس کے دو بچوں ایریل اور کفیر کی ہیں۔ لیکن اسرائیلی فوج نے کہا کہ اسرائیل کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فرانزک میڈیسن نے بچوں کی شناخت کر لی ہے، لیکن باقیات کا آخری سیٹ ان کی ماں کا نہیں تھا۔ اس نے کہا کہ باقیات کسی دوسرے یرغمالی سے بھی نہیں ملتی ہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق، یہ ایک گمنام، نامعلوم لاش ہے، اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حماس شیری کو اپنے تمام یرغمالیوں سمیت گھر واپس بھیج دے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ فوج نے ان کے خاندان کو مطلع کیا تھا، بشمول شیری کے شوہر یارڈن بیباس، جنہیں اس ماہ کے اوائل میں جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر رہا کیا گیا تھا۔

یرغمال بچوں کے باقیات کی شناخت ہو گئی لیکن لاش بچوں کے ماں کی نہیں: اسرائیل
یرغمال بچوں کے باقیات کی شناخت ہو گئی لیکن لاش بچوں کے ماں کی نہیں: اسرائیل (AP)

حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کو واپس کیے گئے چاروں یرغمالی اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے۔ لیکن اسرائیل نے کہا کہ جانچ سے پتہ چلا ہے کہ دونوں بچوں اور لفشٹز کو ان کے اغوا کاروں نے قتل کیا تھا۔

حماس نے فوری طور پر اسرائیل کے اس اعلان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا کہ لاش بچوں کی ماں کی نہیں ہے۔

جب اسرائیلی فوج نے کہا کہ عسکریت پسند گروپ نے ایک گمنام لاش جاری کی ہے نہ کہ ایک مقتول اسرائیلی یرغمال کی تو ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے حماس کے لیے سخت انتباہ جاری کیا ہے۔

سی این این سے بات کرتے ہوئے، امریکی ایلچی ایڈم بوہلر نے حماس کی جانب سے مبینہ طور پر غلط لاش کی فراہم کرنے کے فیصلے کو خوفناک اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی واضح خلاف ورزی قرار دیا۔

یرغمالیوں کے لیے امریکی ایلچی کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے بوہلر نے کہا کہ، انہیں مکمل تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اب یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اگلا طے شدہ تبادلہ، ہفتہ کو مقرر کیا جائے گا یا نہیں۔

حماس کے زیرقیادت اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے میں 30 بچوں سمیت 251 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔

زیادہ تر یرغمالیوں کو رہا یا بازیاب کرا لیا گیا ہے یا ان کی باقیات برآمد کر لی گئی ہیں۔ لیکن اسرائیل کے اندازے کے مطابق 66 یرغمالی ابھی بھجی قید میں ہیں، جن میں سے تقریباً نصف کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ابھی بھی زندہ ہیں۔

حماس ہفتے کے روز سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے چھ زندہ یرغمالیوں کو رہا کرنے والا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ پہلے مرحلے کو مکمل کرتے ہوئے اگلے ہفتے مزید چار لاشیں اسرائیل کے سپرد کرے گا۔ اس کے بعد مسلح تنظیم کے پاس تقریباً 60 یرغمالی باقی رہیں گے۔

حماس نے کہا ہے کہ وہ دیرپا جنگ بندی اور مکمل اسرائیلی انخلاء کے بغیر باقی قیدیوں کو رہا نہیں کرے گا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی جارحیت میں 60 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔

اسرائیلی جارحیت نے غزہ کے وسیع علاقوں کو تباہ کر دیا ہے، پورے محلوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ جنگ نے غزہ کی 90 فیصد آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ بہت سے لوگ اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے ہیں لیکن وہاں نہ ہی کچھ بچا ہے اور نہ ہی دوبارہ تعمیر کا کوئی راستہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.