بیت یام، اسرائیل: بیت یام میں جمعرات کو تین کھڑی بسوں میں ہونے والے سلسلہ وار دھماکوں نے وسطی اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ حکام کو شبہ ہے کہ یہ عسکریت پسندوں کا حملہ تھا۔
یہ دھماکے ایک ایسے دن ہوئے جب حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ سے چار مغویوں کی لاشیں واپس کی گئی تھیں۔ بس میں ہونے والے دھماکوں نے سنہ 2000 کی فلسطینی بغاوت کے دوران ہونے والے بم دھماکوں کی یاد تازہ کر دی۔

پولیس کے ترجمان اے ایس آئی احرونی نے چینل 13 ٹی وی کو بتایا کہ، دو دیگر بسوں سے دھماکہ خیز مواد ملا جسے بم اسکواڈ دستے نے ناکارہ بنا دیا۔ اسرائیلی پولیس نے کہا کہ پانچوں بم ایک جیسے تھے اور ٹائمرز سے لیس تھے۔
تفتیش کاروں نے بسوں کے جلے ہوئے دھاتی خولوں کے اندر سے شواہد کی تلاش کی۔ دھماکے تل ابیب سے باہر ایک شہر بیت یام میں ایک پارکنگ میں کیے گئے۔
شہر کی میئر زویکا بروٹ نے کہا کہ یہ ایک معجزہ ہے، جس میں کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ بسیں اپنا سفر ختم کرنے کے بعد کھڑی کر دی گئی تھیں۔
بس کمپنی کے سربراہ نے کہا کہ انہوں نے فوری طور پر تمام بس ڈرائیوروں کو حکم دیا کہ وہ رکیں اور بسوں کا مکمل معائنہ کریں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وہ اپنے ملٹری سیکرٹری سے اپ ڈیٹس حاصل کر رہے ہیں اور واقعات پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ شن بیٹ کی داخلی سلامتی ایجنسی تحقیقات کر رہی ہے۔
پولیس کے ترجمان ہیم سارگروف نے اسرائیلی ٹی وی کو بتایا کہ، ہمیں اس بات کا تعین کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا ایک ہی مشتبہ شخص نے متعدد بسوں میں دھماکہ خیز مواد رکھا تھا، یا پھر متعدد مشتبہ افراد تھے۔
سارگروف نے کہا کہ جمعرات کو استعمال ہونے والا دھماکہ خیز مواد مغربی کنارے میں استعمال ہونے والے دھماکہ خیز مواد سے مماثل ہے، لیکن انہوں نے اس کی تفصیل بتانے سے انکار کیا۔
حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سے اسرائیل کی فوج مغربی کنارے میں مشتبہ مسلح گروپ پر متعدد بار چھاپے مار رہی ہے۔
اس کریک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر، اسرائیل نے مقبوضہ علاقے سے فلسطینیوں کے اسرائیل میں داخلے پر کافی حد تک پابندی لگا دی ہے۔
شمالی مغربی کنارے کے شہر تلکرم سے تعلق رکھنے والے حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز کی ایک شاخ کے طور پر شناخت کرنے والے ایک گروپ نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیا جس میں کہا کہ، جب تک ہماری زمینوں پر قبضہ ہے، ہم اپنے شہداء کا بدلہ لینا کبھی نہیں بھولیں گے۔ حالانکہ اس گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
19 جنوری کو غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے تلکرم اور شہر کے دو پناہ گزین کیمپ مغربی کنارے میں اسرائیل کے وسیع فوجی حملے کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کی صبح کہا کہ اس نے فلسطینیوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر دی ہیں اور مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو وہاں پر جاری سکیورٹی کارروائیوں کے دوران سیل کر دیا ہے۔