اردو

urdu

ETV Bharat / international

اسرائیل غزہ میں فاقہ کشی کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے: یورپی یونین

یورپی یونین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے سڑکوں کو بند رکھنے پر اسرائیل کی زبردست تنقید کی ہے۔ یوروپی یونین کے مطابق اسرائیل غزہ میں فاقہ کشی کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By AP (Associated Press)

Published : Mar 13, 2024, 7:19 AM IST

اقوام متحدہ: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انھوں نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ زمینی راستوں کو مسدود کر رہا ہے جو کہ غزہ کی پٹی میں قحط کا سامنا کرنے والے لاکھوں فلسطینیوں کو خوراک پہنچانے کا بہترین زریعہ ہے۔

جوزپ بوریل نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ غزہ میں جہاں کوئی قدرتی آفت، سیلاب یا زلزلہ نہیں ہے وہاں انسانی امداد پہنچنی چاہیے۔

بوریل نے کہا، "یہ انسان کا بنایا ہوا بحران ہے۔ "اور جب ہم سمندری یا فضائی راستے کے ذریعے مدد فراہم کرنے کے متبادل طریقے تلاش کرتے ہیں، تو ہمیں یہ یاد دلانا ہوگا کہ ہمیں یہ کرنا ہے کیونکہ سڑکوں سے مدد فراہم کرنے کا قدرتی طریقہ بند کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین میں اس طرز عمل کی مذمت کی جا رہی ہے، اور غزہ میں بھی یہی الفاظ استعمال کرنا ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، ورلڈ فوڈ پروگرام نے 20 فروری کے بعد پہلی بار منگل کو شمالی غزہ میں خوراک کی ترسیل کی۔ اسرائیل کی کریم شالوم کراسنگ پر چیکنگ کے بعد، صیہونی فوج نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کی انسانی امداد کے چھ ٹرکوں کو غزہ میں 96 ویں گیٹ کراسنگ پر لایا گیا، جو کبٹز بیری کے قریب ہے۔

امدادی گروپ مہینوں سے شمالی غزہ کے علاقوں میں امداد پہنچانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، حالانکہ کچھ نجی قافلے خوراک پہنچانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

بوریل نے کہا کہ یورپی یونین فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا پر لگائے گئے الزامات سے متعلق تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہی ہے۔ لیکن انہوں نے زور دیا کہ انروا صرف اس لیے موجود ہے کیونکہ وہاں فلسطینی پناہ گزین ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ، اگر انروا ختم ہو جاتا ہے تب بھی وہاں پناہ گزین رہیں گے۔ بوریل نے کہا کہ، انروا کو غزہ سے مستقل طور پر ہٹانے کے لیے ضروری ہے کہ ایک الگ فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے۔

بوریل نے کہا کہ اس کو حقیقت بنانے کے لیے پہلا قدم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے لیے یہ ہونا چاہیے کہ وہ دو ریاستی حل کی توثیق کرنے والی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرے اور "ان عمومی اصولوں کی وضاحت کرے جو اس نتیجے کا باعث بن سکتے ہیں۔"

دو ریاستی حل کے لیے بہت وسیع حمایت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اس سے سلامتی کونسل کو یہ بتانے کا ایک شاندار موقع ملے گا کہ ہمارے اصول خالی الفاظ نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details