اردو

urdu

ETV Bharat / international

ایران نے دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسرائیلی حملے کا بدلہ لینے کی دھمکی دی، اسرائیل اور امریکہ الرٹ - Israeli Attack on Irans Consulate

Iran Threatens to Israelایران نے دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسرائیلی فضائی حملے کا جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ایران کی دھمکی کے بعد اسرائیل اپنی فضائی دفاعی یونٹ کو مزید مضبوط کرنے میں مصروف ہے تو امریکہ کو شام اور عراق میں اس کے فوجیوں پر ایران کی حمایت یافتہ عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے امریکی فوجیوں پر حملوں کا خدشہ ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By AP (Associated Press)

Published : Apr 4, 2024, 10:32 AM IST

تہران، ایران: ایران کی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ، ایرانی رہنماؤں نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر فضائی حملے اور اس میں پاسداران انقلاب کے پانچ ارکان کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے اعادہ کیا ہے۔

  • ایران کی اسرائیل کو دھمکی:

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں میدان جنگ میں ناکام ہوتا رہے گا اور اس کی شکست اسے تباہی کے قریب لے جائے گی۔

خامنہ ای نے بدھ کو حکام کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے کے حوالے سے کہا کہ "شام میں کی گئی حرکت جیسی مایوس کن کوششیں انھیں شکست سے نہیں بچا سکیں گی اور انھیں بھی اس کارروائی کے لیے جواب دیا جائے گا۔"

دریں اثنا، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اس حملے کا جواب ضرور دیا جائے گا۔

ایران میں اسرائیل اور امریکہ کے خلاف احتجاج

پیر کے روز دمشق میں ایران کے قونصل خانے کو تباہ کرنے والے فضائی حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا جا رہا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ ایران کب اور کیسے جواب دے گا، لیکن تہران کی طرف سے کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی سے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ خطرناک تصادم کا خطرہ ہو گا۔

دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر اسرائیلی حملہ

میڈیا نے رپورٹ کیا کہ شام میں، دمشق میں ایک مقدس شیعہ مزار پر پاسداران انقلاب کے مقتول ارکان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ مرکزی جنازے کی تقریب جمعہ کو ایران میں یوم القدس کے نام سے سالانہ فلسطین نواز ریلی کے دوران ادا کی جائے گی۔

  • ایران کی جوابی کارروائی کی دھمکی سے اسرائیل الرٹ:

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اپنے فضائی دفاعی یونٹ کو بہتر بنانے کے لیے مزید ریزرو کو بلا رہی ہے۔ آئی ڈی ایف کا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران نے شام میں اسرائیلی فضائی حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے جس میں دو ایرانی جنرل ہلاک ہو گئے تھے۔

ایران میں اسرائیل اور امریکہ کے خلاف احتجاج

ایران کے پاس طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہیں جو اسرائیل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور اس کے حمایت یافتہ اتحادیوں، بشمول حماس، اسلامی جہاد، حزب اللہ اور یمن کی حوثی ملیشیا کے پاس راکٹوں اور میزائلوں کے بڑے ذخیرے ہیں۔

اسرائیل کے پاس متعدد دفاعی نظام ہیں جو مختلف فضائی خطرات کو روکنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ یہ نظام غزہ میں جنگ کے دوران ناکام ثابت ہوئے ہیں، ایران کے حمایتیوں نے اسرائیل پر ہزاروں راکٹ اور میزائل داغے ہیں۔

  • ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف ممکنہ جوابی کارروائی کی دھمکی سے امریکہ کو تشویش :

مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی فضائیہ کے اعلیٰ کمانڈر نے بدھ کو کہا کہ امریکہ کو تشویش ہے کہ اسرائیل پر، ایران کی جانب سے دمشق میں ایران کے قونصل خانے کو تباہ کرنے کا الزام عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کی طرف سے امریکی فوجیوں پر نئے حملوں کا باعث بن سکتا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل الیکسس گرینکیوچ نے کہا کہ، ایران کا یہ دعویٰ کہ اسرائیل کی کارروائیوں کی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے، فروری کے اوائل سے جاری امریکی افواج پر ملیشیا کے حملوں میں تعطل کا خاتمہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، وہ اس وقت امریکی فوجیوں کے لیے کوئی خاص خطرہ نہیں دیکھ رہے ہیں، لیکن "امریکہ کے بارے میں ایرانی بیان بازی کی وجہ سے تشویش ہے کہ ہماری افواج کو خطرہ ہو سکتا ہے"۔

پینٹاگون کی ترجمان سبرینا سنگھ نے منگل کو کہا کہ امریکہ نے اندازہ لگایا ہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں فضائی حملہ اسرائیل نے کیا تھا۔ اس حملے میں دو ایرانی جنرلوں اور لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے ایک رکن سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے۔

گرینکیوچ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ، اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے کہ تہران کیا ردعمل دے سکتا ہے، امریکہ ایران کے بیانات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا پچھلے سال کے آخر میں ان ممالک میں امریکی اڈوں پر بار بار حملے کر رہی تھیں اور جنوری کے آخر میں اردن کے ایک اڈے پر تین امریکی فوجیوں کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کر دیا تھا۔

جوابی کارروائی کے طور پر، امریکہ نے عراق اور شام میں سات مقامات پر 85 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔ اس ردعمل کے بعد سے خطے میں امریکی فوجیوں پر کوئی حملہ نہیں ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details