تل ابیب:حزب اللہ نے ایک مرتبہ پھر اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اس مرتبہ حزب اللہ نے تقریباً 30 راکٹ اسرائیلی علاقہ میں فائر کیے ہیں۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق، رات کے وقت لبنان سے شمالی اسرائیل کی جانب تقریباً 30 راکٹ فائر کیے گئے۔ ٹائمز آف اسرائیل نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے حماس کے ایک سینئر کمانڈر کی ہلاکت کے دعوے کے بعد حزب اللہ کا یہ پہلا بڑا حملہ سمجھا جا رہا ہے۔
حزب اللہ سے وابستہ المیادین سائٹ کے مطابق، لبنان میں قائم حزب اللہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس حملے میں اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس فورسز کا کہنا ہے کہ ان میں سے کئی راکٹ کھلے علاقوں میں گرے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیلی فورسز کا کہنا ہے کہ ہم اس سمت حملہ کر رہے ہیں جہاں سے راکٹ فائر کیے گئے تھے۔
اس حملے کے بعد، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان مشرق وسطیٰ میں گائیڈڈ میزائل آبدوز کی تعیناتی کا حکم دے دیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اتوار کی رات اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے بات کی۔ انہوں نے وزیر دفاع کو آگاہ کیا کہ امریکہ نے اسرائیل کے دفاع میں مدد کے لیے دو بحری جہاز اور ایک آبدوز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ قدم اسرائیل کے تحفظ کے لئے امریکہ کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
پینٹاگون نے پیر کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا تھا کہ آسٹن نے ابراہم لنکن اسٹرائیک گروپ کو خطے میں اپنی تعیناتی کو تیز کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ یروشلم پوسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ ، کال کے دوران، گیلنٹ نے آسٹن کو مطلع کیا کہ ایرانی فوجی تیاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اسرائیل کے خلاف ایک اہم حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
اس سے قبل حزب اللہ نے چھ اگست کو شمالی اسرائیل پر ڈرون حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں کم از کم سات اسرائیلی شہری زخمی ہوئے تھے۔ یہ حملہ حزب اللہ کے بیروت میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایک اعلیٰ کمانڈر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا تھا۔