حیدرآباد (نیوز ڈیسک): غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہو چکا ہے۔ جنگ بندی کا نفاذ 19 جنوری سے ہوگا۔ 15 ماہ تک جاری رہنے والی اس بہیمانہ جنگ میں غزہ پٹی کا مکمل محاصرہ کرتے ہوئے روزانہ بمباری، اموات، جبری انخلا، بھوک، ایندھن اور مواصلاتی نظام کی بندش کو فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا کے طور پر استعمال کیا گیا۔
فلسطینی اور اسرائیلی اموات
اس جنگ میں کم سے کم 46,707 فلسطینی جاں بحق اور ایک لاکھ 10 ہزار سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ مرنے والوں میں فلسطینی بچوں اور عورتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ وہیں اسرائیلی ہلاکتوں کی بات کریں تو سات اکتوبر کو حماس و دیگر تنظیموں کے حملے میں 1139 اسرائیلیوں کی ہلاکت کے علاوہ اسرائیل فوج نے اب تک غزہ جنگ کے دوران صرف 405 فوجیوں کی ہلاکت کا ہی اعتراف کیا ہے جب کہ اتنے ہی اسرائیلی فوجی لبنان میں بھی مارے گئے۔ مجموعی طور پر تقریباً 1940 اسرائیلی فوجی و دیگر ہلاک ہو چکے ہیں۔ وہیں حماس کا دعویٰ ہے کہ مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
85,000 ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز مواد کا استعال
فلسطینی ماحولیاتی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ایک تخمینے کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر 85,000 ٹن دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 42 ملین ٹن سے زیادہ کا ملبہ پیدا ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملبے کو صاف کرنے میں ایک دہائی سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ اس دوران فلسطینی عوام اور کارکنان کی زندگیوں کو نہ پھٹنے والے بے شمار بموں سے خطرہ ہوگا۔
حماس کا اسرائیل پر حملہ
7 اکتوبر 2023: حماس نے غزہ کی دیگر عسکری تنظیموں کے ساتھ مل کر اسرائیل پر حملہ کیا۔ 2007 سے محصور غزہ پٹی کی عسکری تنظیموں سرحدی باڑ کو دھماکے سے اڑاتے ہوئے بلڈوزر، ٹرک، گاڑیوں اور اور پیراگلائڈنگ کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیل میں داخل ہو گئے۔ اس حملے میں انہوں نے 1139 اسرائیلیوں کو ہلاک کر دیا اور تقریباً 240 لوگوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے۔
غزہ کا مکمل اور سخت ترین محاصرہ
7-9 اکتوبر 2023: اسرائیلی حکومت نے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے تمام ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا۔ غزہ کی تمام گزرگاہوں کو بند کرتے ہوئے خوراک، پانی اور بجلی سپلائی سمیت سب کچھ بند کر دیا اور محصور پٹی پر اندھادھند بمباری شروع کر دی۔
جنگ میں حزب اللہ کی شمولیت
8 اکتوبر 2023: لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے بھی فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل پر گولہ باری شروع کر دی۔ حزب اللہ نے بتایا کہ اس کے حملوں کا مقصد فلسطینی عسکری تنظیموں اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔
فلسطینیوں کے انخلا کا حکم
13 اکتوبر 2023: اسرائیل نے اپنے زمینی فوجی آپریشن کے پیش نظر شمالی غزہ کے تقریباً 10 لاکھ شہریوں کو حکم دیا کہ وہ پٹی کے جنوب کی طرف منتقل ہو جائیں۔
جنگ میں حوثیوں اور امریکہ کی شمولیت
19 اکتوبر 2023: امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے یمن سے اسرائیل کی طرف داغے گئے میزائل اور ڈرون کو روکنے کا دعویٰ کیا۔ یمن کی حوثی تنظیم نے بھی فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل اور بحیرہ احمر میں اسرائیل حامی ملکوں کے جہازوں پر حملے شروع کر دیے۔
امداد کی جزوی بحالی
21 اکتوبر 2023: مصر کی ثالثی سے ہوئے ایک معاہدے کے تحت کچھ امدادی ٹرکوں کو رفح بارڈر کراسنگ سے غزہ جانے کی اجازت دی گئی جہاں خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن ختم ہو رہا تھا۔
اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی شروع
27 اکتوبر 2023: اسرائیل نے فضائی اور بحری بمباری کو جاری رکھتے ہوئے غزہ میں سرحد کو پار کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ٹینکوں بلڈوزروں اور آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ زمینی حملے شروع کر دیے۔
الشفا سمیت کئی اسپتال بند
15 نومبر 2023: اسرائیلی فوج کئی دنوں کے محاصرے کے بعد غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا میں داخل ہوئی۔ اس کے چند ہفتوں کے اندر شمالی غزہ میں چل رہے تمام ہسپتالوں نے اسرائیلی حملوں اور تباہی کی وجہ سے کام کرنا بند کر دیا۔
غزہ میں عارضی جنگ بندی
21 نومبر 2023: قطر، مصر اور امریکی کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس نے سات روزہ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا۔ اس کے تحت حماس نے اسرائیلی جیلوں سے 240 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 105 یرغمالیوں کی رہائی کا اعلان کیا، لیکن اس جنگ بندی میں توسیع کی کوششیں ناکام رہیں اور یکم دسمبر سے جنگ دوبارہ شروع ہوگئی۔
وسطی اور جنوبی غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائی
4 دسمبر 2023: اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ میں پہلا بڑا زمینی حملہ کیا۔ آئی ڈی ایف نے مرکزی جنوبی شہر خان یونس کی طرف پیش قدمی کی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق دسمبر تک 20 ہزار سے زیادہ فلسطینی اسرائیل کے حملوں میں جاں بحق ہو چکے تھے۔
شمالی غزہ میں عسکریت پسندوں کے حملے دوبارہ شروع
یکم جنوری 2024: اسرائیل نے مہینوں بعد شمالی غزہ میں دوبارہ منظم ہو رہے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بار پھر آپریشن شروع کیا۔ اس سے قبل اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ شمالی غزہ میں عسکریت پسندوں کا صفایا ہو گیا ہے اور وہ پٹی کے شمالی حصوں سے انخلاء شروع کرے گا۔
اسرائیل کا ایک دن میں سب سے زیادہ جانی نقصان
22 جنوری 2024: ایک عمارت میں زور دار دھماکہ ہونے کے نتیجے میں اسرائیل کے ایک ساتھ 21 فوجی ہلاک ہو گئے۔ جہاں حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی وہیں اسرائیل نے اسے عمارت کو تباہ کرنے کی کوشش کے دوران اپنے ہی فوجیوں کے ذریعہ ہوا حادثاتی دھماکہ قرار دیا۔
عالمی عدالت کا نسل کشی روکنے کا حکم
26 جنوری 2024: ہیگ کی عالی عدالت برائے انصاف نے غزہ جنگ کو نسل کشی کے مترادف قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو 'نسل کشی' روکنے کا حکم دیا۔ اسی دن اسرائیل نے اقوام متحدہ کی امدادی تنظیم اونروا پر مختلف الزام عائد کرتے ہوئے پابندی عائد کر دی۔ بعد ازاں متعدد مغربی ملکوں نے اونروا کی فنڈنگ روک دی۔