دیر البلاح، غزہ کی پٹی: صیہونی فوج نے جمعہ کے روز غزہ کے جنوبی شہر رفح کے باہر بے گھر فلسطینیوں کے لیے بنائے گئے خیمہ کیمپوں پر گولہ باری کی ہے۔ اسرائیلی فوج کے ان تازہ حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے۔ ہلاکتوں کی تصدیق غزہ کے صحت کے حکام اور ہنگامی کارکنوں نے کی ہے۔
جبراً نقل مکانی کے لیے مجبور کیے گئے فلسطینیوں کے خیمہ کیمپوں پر اسرائیلی فوج کا یہ تازہ ترین مہلک حملہ تھا۔ ایک ماہ کا وقت بھی نہیں گزرا ہے جب اسرائیلی حملے میں فلسطینیوں کے خیموں میں آگ لگ گئی تھی جس میں کم از کم 50 فلسطینی جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے نے وسیع پیمانے پر بین الاقوامی غم و غصے کو جنم دیا تھا۔
عینی شاہدین اسرائیلی فورسز نے گولیاں چلا کر خیموں سے باہر آنے والے لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا کہ اسپتال لاشوں سے بھر گیا تھا، جس میں 22 فلسطینیوں کی لاشیں تھیں تو وہیں 45 زخمی تھے۔ ریڈ کراس نے طبی سہولت سے چند میٹر کے فاصلے پر اسرائیلی فوج کے ذریعہ ہائی کیلیبر پروجیکٹائل کی فائرنگ کی مذمت کی۔ آئی سی آر سی کے مطابق یہاں سینکڑوں لوگ آس پاس کے خیموں میں رہتے ہیں، جن میں اسپتال کا عملہ بھی شامل ہے۔
اسرائیلی فوج نے ہمیشہ کی طرح واقعہ کا جائزہ لینے کی بات کہی ہے، لیکن اس بات کا کوئی جواب نہیں دیا کہ آئی ڈی ایف کی طرف سے سیف زون کے اندر حملہ کیوں کیا گیا، اسرائیل کی مسلح افواج کا مخفف استعمال کرتے ہوئے اس نے واقعہ کی تفصیلات پیش نہیں کیں یا یہ نہیں بتایا کہ مطلوبہ اہداف کیا ہوسکتے ہیں۔
اسرائیل اس سے قبل مواسی میں "انسانی ہمدردی کے زون" کے آس پاس کے مقامات پر بمباری کر چکا ہے، یہ دیہی علاقہ ہے جہاں پانی یا سیوریج کا نظام نہیں ہے جہاں حالیہ مہینوں میں بے گھر فلسطینیوں نے خیمے لگائے ہیں۔
اسرائیل کادعویٰ ہے کہ وہ حماس کے جنگجوؤں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہا ہے۔
حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ اب اپنے نویں مہینے میں ہے، بین الاقوامی تنقید غزہ میں منظم تباہی کی مہم پر بڑھ رہی ہے، جس میں شہریوں کی جانوں کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ غزہ میں "نسل کشی کا ممکنہ خطرہ" ہے۔ جس کی اسرائیل سختی سے تردید کی ہے۔