غزہ: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کا کہنا ہےکہ غزہ میں جنگ کی سب سے بھاری قیمت بچے ادا کر رہے ہیں۔ ایک بیان میں یونیسیف نےکہا ہےکہ شمالی غزہ میں امداد کی کمی سے بچوں کی صحت کی صورتحال خراب ہو تی جارہی ہے۔
یونیسیف کا کہنا ہےکہ غزہ میں جوکچھ ہو رہا ہے وہ انسانی ضمیر کا امتحان ہے، غزہ میں بچوں کے لیے فوری طور پر بین الاقوامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ یونیسیف کے مطابق غذائی قلت کے باعث کمال عدوان اسپتال میں 15 بچے موت کے منہ میں جاچکے ہیں اور مزید اموات بڑھنے کا خدشہ ہے۔
خیال رہے کہ غزہ میں غذا کا شدید بحران ہے اور غزہ کی 23 لاکھ کی آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔ دوسری جانب غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے ایک ہفتے میں تیسرا حملہ کیا ہے۔ غزہ کے کویتی چوک پر فائرنگ سے متعدد فلسطینی جاں بحق اور زخمی ہوگئے، اسرائیلی فوج کے رفح اور خان یونس پر حملوں میں 25 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ کے امدادی ادارہ برائے فلسطین انروا کےسربراہ نے جنرل اسمبلی میں اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئےکہا ہےکہ غزہ میں صرف 150 دنوں میں 30 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں، غزہ پر انسانوں کا مسلط کردہ قحط منڈلا رہا ہے، ہر طرف بھوک ہے، چند ماہ کے بچے پانی کی کمی اور بھوک سے مر رہے ہیں۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے شمالی غزہ میں خوراک کی ترسیل روک دی: اقوام متحدہ کی ایجنسی