نئی دہلی:بنگلہ دیش نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان پر سخت تبصرہ کیا ہے۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہمارے ملک کے شہریوں کے حوالے سے جو بیان دیا ہے ہم اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ بنگلہ دیش نے ہندوستان کے ہائی کمشنر کو فون کرکے اپنا احتجاج بھی درج کرایا۔ آئیے پہلے امیت شاہ کے بیان پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
امیت شاہ کا بیان
جھارکھنڈ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا تھا کہ "جھارکھنڈ میں ہماری حکومت بننے کے بعد ہم یہاں سے روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو چن چن کر نکال دیں گے۔ یہ لوگ ہماری تہذیب و ثقافت کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور ہماری املاک پر بھی قبضہ کر رہے ہیں۔"
امیت شاہ نے کہا کہ ''اگر بنگلہ دیشیوں کی دراندازی بند نہیں ہوئی تو اگلے 25-30 برسوں میں وہ یہاں اکثریت میں ہو جائیں گے اور ہمارے روزگار پر قبضہ کر لیں گے۔ یہ لوگ نقلی شادی کر کے ہماری لڑکیوں کو بھی بہکا رہے ہیں۔''
بنگلہ دیش کا رد عمل
بنگلہ دیش نے امیت شاہ کے اس بیان پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ بنگلہ دیش نے کہا کہ ہمیں ہندوستان سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ ہمارے شہریوں پر ایسا تبصرہ کرے گا، خاص طور پر یہ تبصرہ وہ لوگ کر رہے ہیں جو ذمہ دار عہدوں پر بیٹھے ہیں، اس سے باہمی احترام کا احساس کم ہوتا ہے۔
تاہم آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سال اگست کے مہینے میں جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے بھی بنگلہ دیشیوں کو لے کر سخت ریمارکس دیے تھے۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت کو غیر قانونی طور پر رہنے والے بنگلہ دیشیوں کی شناخت کرنی چاہیے، کیونکہ یہ ایک سنگین تشویش کا معاملہ ہے۔
محمد یونس اور مودی کی ملاقات نہ ہونے پر سوال
قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش کے نئے عبوری سربراہ محمد یونس اس وقت امریکہ میں ہیں۔ اس دوران پی ایم نریندر مودی بھی وہاں تھے، لیکن دونوں کی ملاقات نہیں ہوئی۔ ویسے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات ضرور ہوئی۔ ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ توحید حسین نے امریکہ میں ملاقات کی۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق عبدالباسط جو بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر تھے، نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ایم مودی نے یونس سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں سال پانچ اگست کو بنگلہ دیش میں حکومت مخالف احتجاج کے بعد شیخ حسینہ کو استعفیٰ دینے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ جس کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور شیخ حسینہ کو اسی دن ملک چھوڑ کر بھارت میں پناہ لے لی۔
بعد ازاں فوج نے عبوری حکومت تشکیل دینے اور محمد یونس کو اس کا سربراہ بنانے کا اعلان کیا۔ محمد یونس نے عہدہ سنھالنے کے بعد سے بھارت سے متعلق کئی بار بیان دیا۔ اس سے قبل انہوں شیخ حسینہ کی بھارت میں موجودگی پر بھی اعتراض ظاہر کرتے ہوئے یہاں قیام کے دوران ان کو منہ بند رکھنے کی صلاح دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں اقلیتوں (ہندوؤں) کے حالات کو اتنے بڑے انداز میں پیش کرنے کی کوشش محض ایک بہانہ: محمد یونس