یروشلم: حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گروپ نے یرغمالیوں کی مزید رہائی میں تاخیر کا اشارہ دیا ہے۔ حماس کے اس بیان کے بعد تین ہفتے قبل شروع ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو اس کے سب سے سنگین بحران کا سامنا ہے۔
اسرائیلی عوام کی جانب سے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو پر بقیہ یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ جنگ بندی کی نازک نوعیت کی علامت میں، اسرائیلی فوج نے پیر کو دیر گئے کہا کہ اس نے غزہ میں تعینات فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔
حماس کا اسرائیل پر الزام اور مطالبہ:
حماس نے واضح کیا ہے کہ، مزید یرغمالیوں کی رہائی کو اگلے اطلاع تک موخر کرنے کا منصوبہ اس بات پر منحصر ہے کہ آیا اسرائیل اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرتا ہے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب فلسطینیوں اور عالمی برادری نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ تبصروں پر ناراضگی اور غصے کا اظہار کیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کو ان کی طرف سے جنگ زدہ علاقے پر قبضہ کرنے کی تجویز کے تحت واپس آنے کا حق نہیں ہوگا۔
ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش میں، فلسطینی صدر محمود عباس نے پیر کو ایک متنازعہ نظام ختم کر دیا جس کے تحت اسرائیل پر مہلک حملوں میں سزا پانے والے فلسطینی قیدیوں کے اہل خانہ کو وظیفہ دیا جاتا تھا۔ امریکہ اور اسرائیل نے کہا ہے کہ نام نہاد شہداء فنڈ نے اسرائیل کے خلاف تشدد کو مزید بھڑکایا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے بیچ چھ ہفتے کی جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا ہے۔ اس دوران حماس نے تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں اپنے 7 اکتوبر 2023 میں گرفتار کیے گئے 33 یرغمالیوں کو رہا کرنے کا عہد کیا ہے۔
19 جنوری کو جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے نفاذ کے بعد سے فریقین نے پانچ تبادلے کیے ہیں، جس میں 21 یرغمالیوں اور 730 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔ اگلا تبادلہ، جو ہفتہ کو طے ہوا، اس میں سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اگر جنگ بندی کے زیادہ پیچیدہ دوسرے مرحلے پر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا ہے تو مارچ کے اوائل میں جنگ دوبارہ شروع ہو سکتی ہے، جس میں تمام باقی ماندہ یرغمالیوں کی واپسی اور جنگ بندی میں غیر معینہ مدت تک توسیع کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ نتن یاہو حماس کے اعلان کے بعد سکیورٹی حکام سے مشاورت کر رہے ہیں۔ اہلکار نے، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اہلکار نے کہا کہ، نتن یاہو نے اپنی سیکیورٹی کابینہ کی ایک طے شدہ میٹنگ کو منگل کی صبح تک ملتوی کر دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دی:
حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کے اعلان کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ، اگر حماس ہفتے کی دوپہر تک غزہ میں اپنے زیر حراست باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی ہے تو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا ایک غیر یقینی معاہدہ منسوخ کر دینا چاہیے۔ حالانکہ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ اسرائیل پر ہوگا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہفتے کے روز تین بظاہر کمزور یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل ہفتے کی دوپہر تک تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرے یا جنگ دوبارہ شروع کرے۔
ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر دہرایا ہے کہ اگر اس ہفتے یرغمالی رہا نہیں کیے گئے تو غزہ کو جہنم بنا دیا جائے گا۔ انہوں نے جنگ بندی کو منسوخ کرنے، اور تمام شرطیں ختم کرنے کی حمایت کی۔
ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو کیا امریکہ حماس کے ردعمل میں شامل ہو گا، تو جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ، حماس کو پتہ چل جائے گا کہ میرا کیا مطلب ہے۔
یہ تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ٹرمپ نے فاکس نیوز چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کو جنگ زدہ علاقے کی امریکی ملکیت کے منصوبے کے تحت واپس جانے کا حق نہیں ہوگا۔ حالانکہ ٹرمپ کا یہ بیان امریکی انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں سے متصادم ہے جن کا کہنا ہے کہ ٹرمپ صرف غزہ کی آبادی کی عارضی منتقلی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
حالانکہ ٹرمپ کے ہر روز نئے بیان سامنے آ رہے ہیں۔ ٹرمپ نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر مصر اور اردن غزہ کے فلسطینیوں کو پناہ نہیں دیتے ہیں تو دونوں عرب ممالک لاکھوں ڈالرز کی امریکی امداد سے محروم ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: