ETV Bharat / international

غزہ برائے فروخت نہیں۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو حماس کا سخت جواب - HAMAS STRONG RESPONSE TO TRUMP

حماس نے غزہ کو خریدنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصرے کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ مسلح تنظیم کے مطابق، یہ نا ممکن ہے۔

غزہ برائے فروخت نہیں۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو حماس کا سخت جواب
غزہ برائے فروخت نہیں۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو حماس کا سخت جواب (AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 11, 2025, 10:51 AM IST

غزہ: حماس کا کہنا ہے کہ غزہ ایسی جائیداد نہیں ہے جسے خریدا یا بیچا جا سکے بلکہ یہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ فلسطینی گروپ کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان ریمارکس کے ردعمل میں سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ امریکہ غزہ کو خرید رہا ہے اور اس کی ملکیت لینے کے لیے پرعزم ہے۔

سنہوا نیوز ایجنسی کے مطابق، حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق نے ایک بیان میں ٹرمپ کے ریمارکس کی مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے فلسطینی عوام نقل مکانی اور ملک بدری کے تمام منصوبوں کو شکست دیں گے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ "غزہ یہاں کے لوگوں کا ہے۔"

ٹرمپ نے اتوار کو کہا تھا کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو جنگ زدہ پٹی کی تعمیر نو کی اجازت دے سکتا ہے۔

گزشتہ ایک ہفتے سے ٹرمپ مسلسل غزہ کو خالی کرنے اور اس پر قبضہ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کو مشرق وسطیٰ کا ریویرا یعنی واٹر فرنٹ پارک بنانا چاہتے ہیں۔ یہی نہیں وہ غزہ میں ٹرمپ ٹاؤر بھی تعمیر کرنے کے خواہشمند ہیں۔ امریکی صدر کے منصوبے کو شرمناک اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چار جنوری کو واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اپنے غزہ پلان کو بیان کیا تھا۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی پر قبضہ کرے گا اور فلسطینیوں کو دوسری جگہوں پر آباد کرنے کے بعد اسے معاشی طور پر ترقی دے گا۔ غزہ کو ترقی دینے کی تجویز دیتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینیوں کی نقل مکانی مستقل ہو گی۔ تاہم بعد میں وائٹ ہاؤس نے واضح کیا کہ غزہ سے کوئی بھی نقل مکانی عارضی ہو گی۔

ٹرمپ نے جمعرات کو ٹروتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دوبارہ اپنے خیالات کا اعادہ کیا۔ انہوں نے لکھا کہ جنگ کے اختتام پر اسرائیل غزہ کی پٹی کو امریکہ کے حوالے کر دے گا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ خطے کی تعمیر نو کے لیے زمین پر کسی امریکی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی۔

چھ جنوری کو نتن یاہو نے اسرائیل کے چینل 14 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ، سعودی عرب میں فلسطینی ریاست قائم ہو سکتی ہے۔ وہاں ان کے پاس کافی زمین ہے۔ ٹرمپ اور نتن یاہو دونوں کے تبصروں نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر احتجاج کو جنم دیا ہے۔ کئی ممالک نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے اور مسترد کرتے ہوئے دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

غزہ: حماس کا کہنا ہے کہ غزہ ایسی جائیداد نہیں ہے جسے خریدا یا بیچا جا سکے بلکہ یہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ فلسطینی گروپ کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان ریمارکس کے ردعمل میں سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ امریکہ غزہ کو خرید رہا ہے اور اس کی ملکیت لینے کے لیے پرعزم ہے۔

سنہوا نیوز ایجنسی کے مطابق، حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق نے ایک بیان میں ٹرمپ کے ریمارکس کی مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے فلسطینی عوام نقل مکانی اور ملک بدری کے تمام منصوبوں کو شکست دیں گے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ "غزہ یہاں کے لوگوں کا ہے۔"

ٹرمپ نے اتوار کو کہا تھا کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو جنگ زدہ پٹی کی تعمیر نو کی اجازت دے سکتا ہے۔

گزشتہ ایک ہفتے سے ٹرمپ مسلسل غزہ کو خالی کرنے اور اس پر قبضہ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کو مشرق وسطیٰ کا ریویرا یعنی واٹر فرنٹ پارک بنانا چاہتے ہیں۔ یہی نہیں وہ غزہ میں ٹرمپ ٹاؤر بھی تعمیر کرنے کے خواہشمند ہیں۔ امریکی صدر کے منصوبے کو شرمناک اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چار جنوری کو واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اپنے غزہ پلان کو بیان کیا تھا۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی پر قبضہ کرے گا اور فلسطینیوں کو دوسری جگہوں پر آباد کرنے کے بعد اسے معاشی طور پر ترقی دے گا۔ غزہ کو ترقی دینے کی تجویز دیتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینیوں کی نقل مکانی مستقل ہو گی۔ تاہم بعد میں وائٹ ہاؤس نے واضح کیا کہ غزہ سے کوئی بھی نقل مکانی عارضی ہو گی۔

ٹرمپ نے جمعرات کو ٹروتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دوبارہ اپنے خیالات کا اعادہ کیا۔ انہوں نے لکھا کہ جنگ کے اختتام پر اسرائیل غزہ کی پٹی کو امریکہ کے حوالے کر دے گا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ خطے کی تعمیر نو کے لیے زمین پر کسی امریکی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی۔

چھ جنوری کو نتن یاہو نے اسرائیل کے چینل 14 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ، سعودی عرب میں فلسطینی ریاست قائم ہو سکتی ہے۔ وہاں ان کے پاس کافی زمین ہے۔ ٹرمپ اور نتن یاہو دونوں کے تبصروں نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر احتجاج کو جنم دیا ہے۔ کئی ممالک نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے اور مسترد کرتے ہوئے دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.