دمشق: شام میں بشارالاسد کے تختہ پلٹ کے بعد اسرائیل نے شام میں حملے شروع کر دیے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے شام کے چار شہروں میں فوجی مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے 100 سے زائد فضائی حملے کیے ہیں۔ حملوں میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ شامی حقوق کی تنظیم کے مطابق حملوں میں اہم فوجی تنصیبات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا ہے۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ نشانہ بنائے گئے فوجی مقامات میں تحقیقی مراکز، ہتھیاروں کے گودام، ہوائی اڈے اور ہوائی جہاز کے دستے شامل تھے۔ حملوں نے فضائی دفاعی نظام اور متعدد سائٹس کو ناکارہ بنا دیا۔
اہداف میں حما اور دمشق کے تحقیقی مراکز شامل تھے، جن میں برزہ سائنسی تحقیقی مرکز بھی شامل تھا۔ اسرائیل اس سے قبل شام کے مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کے جواب میں 2018 میں امریکی زیر قیادت اتحاد کے حملے کے دوران بھی برزہ سائنسی تحقیقی مرکز کو نشانہ بنا چکا ہے۔
برزہ تحقیقی مرکز سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے گئے، کیونکہ یہاں ہتھیاروں کے گوداموں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ پورے دارالحکومت میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
سیریئن آبزرویٹری نے کہا کہ بندرگاہی شہر لطاکیہ میں اسرائیلی فضائیہ نے ساحلی بندرگاہ کے قریب ایک فضائی دفاعی تنصیب کو نشانہ بنایا، جس سے شامی بحریہ کے جہازوں اور گوداموں کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ علاقہ پہلے شامی حکومت کے زیر کنٹرول تھا۔
آبزرویٹری نے مزید بتایا کہ، اسرائیلی فضائیہ نے جنوب مغربی شام کے ایک شہر درعا میں، مغربی دیہی علاقوں اور شمالی علاقوں میں فوجی ٹھکانوں اور گوداموں کو نشانہ بنایا، جس میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔