تل ابیب: اسرائیلی پولیس کا الزام ہے کہ اہلکاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مبینہ طور پر چاقو گھونپنے کی کوشش کرنے والے ایک فلسطینی لڑکے کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
پولیس نے بتایا کہ نیم فوجی سرحدی پولیس یروشلم کے مشرق میں ایک علاقے میں معمول کی سیکیورٹی چیک کر رہی تھی جب ایک 14 سالہ نوجوان ودیہ شادی سعد الیان نے مبینہ طور پر چاقو نکالا اور اہلکاروں پر وار کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے بتایا کہ اہلکاروں نے فائرنگ کی، نوجوان کو گولی مار دی، اور وہ زخمی ہو گیا۔
پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے واقعے کی سیکیورٹی فوٹیج میں، ایک شخص کو افسران کے قریب آتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ فوٹیج میں لڑکے کو پولیس پر حملہ کرتے دکھایا گیا ہے۔ جیسے ہی لڑکا فرار ہونے کی کوشش کرتا ہے، افسران کو فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے اور مشتبہ شخص زمین پر گر جاتا ہے۔
پولیس نے کچن کے چاقو کی ایک تصویر جاری کرتے ہوئے، اسے حملے میں استعمال کیا گیا چاقو قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوجوان کا تعلق مشرقی یروشلم سے تھا، اس کا نام ودیہ شادی سعد الیان بتایا جارہا ہے۔ پولیس نے بچے کی لاش کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
اسرائیل کے ناقدین کا کہنا ہے کہ صیہونی سکیورٹی سروسز فلسطینی مشتبہ افراد کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کرتی ہیں، یہ الزامات غزہ میں حماس کے خلاف ملکی جنگ کے دوران شدت اختیار کر چکے ہیں۔ اسرائیل نے مغربی کنارے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے رات کے وقت چھاپے مارے ہیں۔
7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے فلسطینیوں نے مغربی کنارے اور اسرائیل میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور شہریوں کے خلاف متعدد حملے کیے ہیں۔
- فلسطینی بچے کی لاش کو ضبط کرنا عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے: تنظیم