غزہ: محصور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملہ منگل کو اپنے 200ویں دن میں داخل ہوگیا۔ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے ایک مہلک حملے کے بعد اپنا وحشیانہ فوجی حملہ شروع کیا تھا۔ جس میں تقریباً 1,139 افراد ہلاک اور تقریباً 240 افراد کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔
- 34 ہزار سے زائد ہلاکتیں
اسرائیلی حملے کے بعد غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے تقریباً 85 فیصد افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور 14000 سے زیادہ بچے اس حملے میں مارے جاچکے ہیں۔ غزہ وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ابھی تک کم از کم 34,183 افراد ہلاک اور 77,084 زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں تقریباً 72 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ تقریباً 7000 افراد لاپتہ ہیں، جن میں سے بہت سے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
پیر کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ غزہ میں ہر 10 منٹ میں ایک بچہ ہلاک یا زخمی ہوتا ہے۔ مارچ کے آخر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں، مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے کہا کہ اس بات کے واضح اشارے ملے ہیں کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کے تحت درج پانچ میں سے تین کی خلاف ورزی کی ہے۔
- کم از کم 75 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا گیا
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مسلسل بمباری سے غزہ بھر میں بہت سے رہائشی علاقے تباہ اور برباد ہو چکے ہیں۔ غزہ کے میڈیا آفس کے مطابق، اسرائیلی فورسز کی طرف سے غزہ پر کم از کم 75,000 ٹن دھماکہ خیز مواد گرا ہے۔ غزہ میڈیا آفس کے مطابق، تقریباً 90,000 ہاؤسنگ یونٹس مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جب کہ تقریباً 300,000 ہاؤسنگ یونٹس جزوی طور پر اسرائیلی فضائی اور زمینی حملے سے تباہ ہو چکے ہیں۔
- غزہ میں تباہ کن غذائی قلت
غزہ کی آبادی کا نصف تقریباً 1.1 ملین لوگ جنگ سے پہلے تباہ کن غذائی عدم تحفظ سے گزر رہے تھے۔ لیکن جنگ کے بعد سے پورا غزہ شدید غذائی قلت کا شکار ہوگیا۔ غزہ کے میڈیا آفس نے منگل کو دعویٰ کیا کہ کم از کم 30 بچے غذائی قلت کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ ساحلی انکلیو میں بے گھر ہونے کے نتیجے میں تقریباً 1.09 ملین لوگ بیماریوں سے متاثر ہوئے ہیں۔
- سینکڑوں طبی عملہ اور امدادی کارکن ہلاک