نئی دہلی: دودھ کا استعمال ہم روزانہ کرتے ہیں۔ صبح بچوں کے استعمال سے لیکر شام کو ناشتے پانی تک۔ مگر ہم کو یہ فکر لگی رہتی ہے کہ ہم جو دودھ گھر میں لا رہے ہیں وہ ملاوٹی تو نہیں ہے۔ چونکہ اس بارے میں ہمیں زیادہ جانکاری نہیں ہوتی ہے اس لئے ہم خاموش بیٹھ جاتے ہیں۔ دودھ میں ملاوٹ ہر جگہ ایک مسلہ بنی ہوئی ہے۔
دودھ والے ملاوٹ سے باز نہیں آتے ہیں، آپ دودھ کی قیمت کتنی بھی زیادہ دیدو مگر وہ لوگ زیادہ منافع کمانے کے چکر میں دودھ میں یوریا، فارملین اور اسٹارچ جیسی نقصان دہ چیزیں ملا ہی دیتے ہیں۔
اگر ہم یہ کہیں کہ دودھ میں ملاوٹ کو آپ بھی آسانی سے چیک کر سکتے ہیں تو شاید آپ کو یقین نہ ہو مگر یہ بات بالکل سچ ہے۔ ایسی صورتحال میں یہ ضروری ہے کہ آپ وقتاً فوقتاً اس دودھ کی جانچ کرتے رہیں، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ جو دودھ خرید رہے ہیں اس میں کوئی کیمیکل تو نہیں ہے۔ دودھ کی اصلیت کو کئی طریقوں سے جانچا جا سکتا ہے۔
دودھ میں کتنا پانی ہے؟
خالص دودھ کی بات ہی الگ ہے مگر اس کی مقدار بڑھانے کے لئے دودھ والے جی کھول کر پانی ملاتے ہیں جو غلط ہے ۔حالانکہ دودھ میں پانی ملا کر پینے سے آپ کی صحت کو کوئی نقصان نہیں ہوتا لیکن اس میں ایسے غذائی اجزاء نہیں ہوتے جن کی آپ کے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ یہ جاننے کے لیے کہ دودھ میں پانی ملا ہے یا نہیں، دودھ کا ایک قطرہ جھکی ہوئی سطح (ڈھال) پر رکھیں اور اسے بہنے دیں۔ اگر دودھ سطح پر رہے اور آہستہ بہے تو اس میں پانی کم ہے اور اگر بہت تیزی سے بہتا ہے تو اس میں دودھ سے زیادہ پانی ہے۔
نقلی دودھ کی پہچان:
دودھ بیچنے والے کئی بار، بہت زیادہ منافع کمانے کے لیے، اس میں کیمیکل اور صابن جیسی چیزیں ملا کر مصنوعی دودھ یعنی جعلی دودھ بناتے ہیں۔ دودھ مصنوعی اس کی پہچان اس کے ذائقے سے کی جا سکتی ہے اس کے علاوہ اسے رگڑنے پر یہ صابن کی طرح محسوس ہوتا ہے اور گرم ہونے پر پیلا ہو جاتا ہے۔