رمضان المبارک 2025 میں بس ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے۔ ایسے میں مختلف بیماریوں سے دوچار مسلمان پش وپیش میں مبتلا ہیں کہ، اگر وہ روزہ رکھیں گے تو کہیں ان کی صحت پر اس کے منفی اثرات مرتب نہ ہو جائیں۔ تو ایسے میں آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ روزہ رکھنے سے آپ کے جسمانی اعضاء پر کتنے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، خاص طور پر گردے پر۔۔۔
گرده جسم کا ایک اہم اور معجزاتی عضو ہے۔ روزہ سے گردہ کو کتنے فائدے ہیں اور روزہ کے درمیان گردے کو صحت مند رکھنے کے لئے کس طرح کے کھان پان ہونے چاہیے اس حوالے سے بہار کے ڈاکٹر راجکمار نے اہم جانکاری فراہم کی ہے۔
ڈاکٹر راجکمار کے مطابق، طبی اصولوں کے مطابق آپکا جسم روزہ شروع کرنے کے آٹھ گھنٹے تک معمول کی حالت میں رہتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب معدے میں پڑی خوراک مکمل طور پر ہضم ہوجاتی ہے۔ رمضان گرمیوں کے موسم میں آ رہا ہے اس لیے روزہ داروں کو یہ فکر ہوتی ہے کہ گرمی میں پانی کم نہ ہو جائے اور گردوں پر منفی اثرات نہ مرتب ہو جائیں۔ جہاں تک روزہ سے گردے کو فائدہ پہنچنے کی بات ہے تو یہ جان لیں کہ، روزہ سے گردے کو براہ راست فائدہ پہنچتا ہے۔
ڈاکٹر راجکمار نے کہا کہ گردہ سب سے زیادہ ہائی بلڈ پریشر یا ہائی ذیابطیس کی وجہ سے خراب ہوتا ہے۔ کئی اور وجوہات ہیں جن کی وجہ سے گردے خراب ہوتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ روزہ رکھنے سے جسم کے ساتھ اس کے تمام عضو کتنے صحت مند ہوتے ہیں؟ تو یہ حقیقت ہے کہ روزہ رکھنے کی وجہ سے گردے بھی اچھے اور درست و صحت مند ہوتے ہیں۔ چونکہ روزہ رکھنے کی وجہ سے بلڈ پریشر اور ذیابطیس کنٹرول ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے گردے بھی صحت مند ہو جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق، روزہ میں لوگ اپنے کام کاج کی فکر کو چھوڑ کر صرف اور صرف عبادت کی زیادہ سوچتے ہیں، ذہنی دباؤ سے بھی چھٹکارا حاصل ہوتا ہے جس کی وجہ سے شوگر وغیرہ بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔ روزہ میں نماز تراویح پڑھنا بھی تمام اعضاء کے لیے مفید ہے۔ اس سے موٹاپا بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔
پانی کی مقدار بڑھ جاتی ہے:
طبی ماہرین کے مطابق، رمضان میں پانی کے استعمال کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ افطار سے لے کر سحری تک لوگ پانی زیادہ پیتے ہیں۔ یہ عام دنوں کے بنسبت دیکھا جائے تو کم سے کم ایک لیٹر سے زیادہ اضافی پانی پیا جاتا ہے۔ اس صورت میں صحت مند گردے کے لیے یہ کافی فائدہ مند ہے۔ طبی ماہرین روزہ رکھنے والوں کو ہمیشہ مشورہ بھی دیتے ہیں کہ رمضان میں افطار کے بعد سے سحری تک پانی کا استعمال خوب کریں۔ لیکن پانی وقفہ وقفہ سے اور آہستہ آہستہ پینا چاہیے، ایسا نہیں کہ ایک ہی وقت میں بہت زیادہ پانی پی لیا جائے۔
افطار میں اس بات کا خاص خیال رکھیں:
طبی ماہرین کے مطابق افطار کرنے کا طور طریقہ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے طبی طور پر بتایا ہے جو کہ انسانوں کے لیے فائدے مند ہے۔ روزہ کھولنے کے لیے کھجور کا استعمال کیا جاتا ہے جس کے اندر الکلائن پایا جاتا ہے۔اس سے تیزابیت اور معدے کو پرسکون کرنے کی قوت ہوتی ہے۔ اگر کھجور نہیں ہو تو پانی کا استعمال کرتے ہیں، کھجور کھاکر پانی پیئیں۔ اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھیں ، پھر اسکے بعد پھل وغیرہ اور جو کچھ بھی ہو کھائیں اس سے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
(نوٹ: روزہ میں صحت سے متعلق یہ طبی مشورے ڈاکٹر راجکمار سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کی مارچ 2024 میں کی گئی خاص بات چیت سے لیے گئے ہیں۔)
یہ بھی پڑھیں: