حیدرآباد:شہر میں لوگ دودھ کو ابال کر ہی استعمال کرتے ہیں جبکہ گاؤں میں کچے دودھ کا استعمال زیادہ ہوتا ہے اور گاؤں میں یہ اکثر کہا جاتا ہے کہ کچے دودھ کا استعمال زیادہ فائدہ مند ہے۔ مگر تازہ ترین تحقیق کی بنیاد پر ڈاکٹروں نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ کچا دودھ پینا محفوظ نہیں ہے۔ کچے دودھ میں موجود جراثیم آپ کو شدید بیمار کر سکتے ہیں اور خاص کرجب برڈ فلو کا قہر جاری ہو۔
برڈ فلو کی وبا پھیلنے سے کچے دودھ کا استعمال خطرے سے خالی نہیں ہے اور ایسے میں کئی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ بارش کے موسم میں جراثیم بہت زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں۔ اور لوگوں پر اپنا زیادہ اثر ڈالتے ہیں خاص طور پر بچوں اور جسمانی طور پر کمزور لوگوں پر۔ ایسے میں ڈاکٹر یہ مشورہ دیتے ہیں کہ دودھ کو ابال کر ہی استعمال کرنے میں زیادہ بھلائی ہے اور صحت کے لحاظ سے بھی یہ زیادہ موثر ہے۔
کچا دودھ کیا ہے؟
کچا دودھ گائے اور بکری جیسے جانوروں سے آتا ہے۔ یہ جراثیم کو مارنے کے لیے پاسچرائز کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ محسوس کرتے ہیں کہ کچے دودھ کا ذائقہ پاسچرائزڈ دودھ سے بہتر ہے۔ خام دودھ کے بارے میں صحت کے دعووں میں سے ایک یہ ہے کہ یہ لیکٹوز کو ٹھیک کر سکتا ہے۔ الرجی کا علاج کر سکتا ہے اور آنتوں کو تقویت دے سکتا ہے۔ تحقیق کی بنیاد پر ماہرین صحت نے پایا کہ ان میں سے کوئی بھی بات درست نہیں ہے۔