حیدرآباد: امریکی شارٹ سیلر فرم ہنڈن برگ نے ایک بار پھر تازہ رپورٹ جاری کرکے ملک کی سیاست میں ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔ اس مرتبہ ہنڈن برگ نے سیبی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ ہفتہ کو جاری رپورٹ میں مارکیٹ ریگولیٹر سیبی کی چیئرپرسن مادھبی پوری بُچ پر کئی سنگین الزامات عائد کئے گئے۔ ہنڈن برگ رپورٹ پر کانگریس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں رکن پارلیمنٹ اور پارٹی جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ ’اڈانی میگا اسکیم کی جانچ کرنے کے لیے سیبی کی عجیب ہچکچاہٹ کافی وقت سے دیکھی جا رہی ہے، خاص طور پر سپریم کورٹ کی ماہرین کمیٹی کی جانب سے، کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سیبی نے 2018 میں غیرملکی فنڈز کے آخری فائدہ اٹھانے والا (یعنی حقیقی) ملکیت سے متعلق رپورٹنگ ضروریات کو کمزور کر دیا تھا اور 2019 میں پوری طرح سے ہٹا دیا تھا‘۔
جئے رام رمیش نے کہا کہ کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسے حالات میں سیکوریٹیز مارکیٹ ریگولیٹر کی جانب سے خاموشی اختیار کی جارہی تھی، بدعنوانیوں کے شبے کے باوجود کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ جئے رام رمیش کے مطابق ہنڈن کے الزامات کی وجہ سے اڈانی کی جانب سے سیبی کے صدر کے طور پر تقرر کئے جانے کے فوری بعد بُچ کے ساتھ دو میٹنگوں کا انعقاد کرنا سوال کھڑے کررہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے اڈانی کی سیبی جانچ میں سبھی مفادات کے ٹکراؤ کو ختم کرنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرنے کا مطالبہ یا۔
وہیں ترنمول کانگریس نے بھی ہنڈنبرگ رپورٹ پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نشان بنایا۔ رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے کہا کہ اصلی اڈانی شیلی میں، سیبی صدر بھی ان کے گروپ میں سرمایہ کار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی جانچ ایجنسیاں سی بی آئی اور ای ڈی کی جانب سے مبینہ منی لانڈرنگ کی جانچ کی جانی چاہئے۔