اردو

urdu

ETV Bharat / business

برسات میں بھی گیا کی مسلم خواتین کے لیے چوڑی بنانے کا روزگار ہے کارآمد - Bangle Making

ضلع گیا میں ان دنوں چوڑیوں کا کاروبار بڑھا ہے، اس کاروبار سے وابستہ افراد میں ایک بڑی تعداد مسلم خواتین کی ہے، خواتین کا کہنا ہے کہ برسات کا موسم ہے باوجود کہ چوڑی کی مانگ ہے اور اس کی وجہ آنے والے تہوار اور شادی کا موسم ہے۔

making bangles is a useful job for the Muslim women of Gaya Bihar, Even in the rainy season
برسات میں بھی گیا کی مسلم خواتین کے لیے چوڑی بنانے کا روزگار ہے کارآمد (ETV Bharat Urdu)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 21, 2024, 11:53 AM IST

گیا:ضلع گیا حال کے چند گزشتہ برسوں میں روزگار کے لیے معروف ہوا ہے۔ خاص کر خواتین نمایاں کارکردگی ادا کر رہی ہیں، یہاں کی مسلم خواتین نے خود انحصاری کی ایک نئی راہ ہموار کی ہیں۔ ان خواتین کے ذریعے تیار شدہ دلہن سمیت عام دنوں میں پہنی جانے والی چوڑیوں کی، بازاروں میں مانگ بڑھی ہے۔ گیا میں جو خواتین اس کا کام کررہی ہیں ان خواتین کے لیے یہ روزی روٹی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ شہر گیا کا اقبال نگر محلہ، پنچایتی اکھاڑا، وارث نگر، چندوتی بلاک کا باڑہ گاؤں، بیتھو شریف، چاكند، محمود آباد درجنوں گاؤں اور محلوں کی خواتین روزانہ 200 روپے تک گھر بیٹھے مزدوری کرلیتی ہیں۔

برسات میں بھی گیا کی مسلم خواتین کے لیے چوڑی بنانے کا روزگار ہے کارآمد (ETV Bharat Urdu)
برسات میں بھی گیا کی مسلم خواتین کے لیے چوڑی بنانے کا روزگار ہے کارآمد (ETV Bharat Urdu)

لڑکیاں تعلیم کے ساتھ چوڑیاں بھی بنا رہی ہیں

ضلع گیا کے ان محلوں اور گاؤں میں مسلم طبقہ کی دس ہزار سے زیادہ خواتین اس سے وابستہ ہوگئی ہیں۔ باڑہ گاؤں میں پندرہ سو سے زیادہ مکانات ہیں جن میں مسلم اکثریتی گھر معاشی طور پر مضبوط ہیں۔ لیکن اس کے باوجود یہاں گاؤں کی خواتین خود مختاری کی راہ پر گامزن ہیں۔ یہاں گاؤں میں 300 سے زیادہ مکانات میں لڑکیاں اور خواتین اپنے خالی اوقات کا بہترین استعمال چوڑیاں بنانے میں کرتی ہیں۔ 15 برس سے 25 برس کے عمر کی لڑکیاں جو تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہی ہیں وہ چوڑیاں بنانے میں مصروف ہیں۔ وہ ماہانہ 5 سے 6 ہزار روپے تک کی چوڑیاں بناکر مزدوری کرلیتی ہیں۔ جس سے وہ نہ صرف اپنی تعلیم حاصل کرنے میں مدد حاصل کررہی ہیں بلکہ وہ اپنے والدین کے اخراجات میں اہم حصے داری نبھارہی ہیں۔

برسات میں بھی گیا کی مسلم خواتین کے لیے چوڑی بنانے کا روزگار ہے کارآمد (ETV Bharat Urdu)

اگربتیوں کی جگہ چوڑیوں نے لی

اس گاؤں کی ایک بڑی خاصیت یہ ہے کہ ضلع گیا کے جن علاقوں میں جہاں چوڑیاں تیار ہوتی ہیں وہاں صرف خواتین کام کرتی ہیں لیکن یہ ایک ایسا گاؤں ہے کہ یہاں 300 مکانات کے اکثر گھر کے مرد بچے بھی چوڑیاں بناتے ہیں۔ جس کی وجہ سے شادی اور تہواروں کے موسم میں ایک گھر کی اوسطاً 1000 روپے کی ہر دن کی آمدنی ہوتی ہے۔ یہاں گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گاؤں خوشحالی کی طرف بڑھا ہے تاہم اس خوشحالی کا ایک بڑا ذریعہ چوڑی تیار کرنے کی گھریلو صنعت بھی ہے کیونکہ گاؤں میں جو معاشی طور پر کمزور یا متوسط طبقہ تھا وہ چوڑیاں بنانے میں مصروف ہوا اور اس سے ان کی روزی روٹی میں بہتری آئی ہے۔ یہاں اس گاؤں میں پہلے بھی خواتین اگربتیاں بناتی تھیں لیکن اگربتیوں کی بڑے پیمانے پر کاروبار کم ہونے کے باعث یہاں روزگار متاثر ہوا تھا۔ لیکن اب چوڑی سے پھر سے روزگار ملا ہے۔

برسات میں بھی گیا کی مسلم خواتین کے لیے چوڑی بنانے کا روزگار ہے کارآمد (ETV Bharat Urdu)

یہ بھی پڑھیں:

گیا: چوڑیاں بنا کر خواتین خود کفیل بن رہی ہیں

Bangle Making چوڑی بنانے کے کام سے ہزاروں خواتین برسر روزگار

چوڑیوں کی سپلائی کہاں ہوتی ہے
گیا کے باڑہ گاؤں میں تیار شدہ چوڑی ہر جگہ سپلائی ہوتی ہے۔ لہٹی چوڑی، دلہن جوڑا چوڑی، بالا اور دیگر طرح کی چوڑیاں بنتی ہیں۔ ان چوڑیوں کی سپلائی ضلع گیا کے علاوہ مگدھ کمشنری کے سبھی اضلاع اور ریاست کے مختلف اضلاع میں ہوتی ہے۔ اس کی قیمت 100 روپے سے لے کر پانچ سو روپے تک ہوتی ہے۔ ان خواتین کو اس کی مزدوری ایک سیٹ پر 20 روپیے ملتے ہیں۔ دن بھر ایک خاتون یا لڑکی 6 سے 8 سیٹ چوڑی بنالیتی ہے۔ یہاں کی زیادہ تر خواتین گروپ بناکر کام کرتی ہیں۔ ان خواتین میں زیادہ تر جیویکا سے جڑی ہوئی ہیں۔

برسات میں بھی گیا کی مسلم خواتین کے لیے چوڑی بنانے کا روزگار ہے کارآمد (ETV Bharat Urdu)
برسات میں بھی گیا کی مسلم خواتین کے لیے چوڑی بنانے کا روزگار ہے کارآمد (ETV Bharat Urdu)

جیویکا کے ذریعہ چوڑی بنانے کی تربیت

شبینہ خاتون بتاتی ہیں کہ وہ جیویکا سے منسلک ہیں اور جیویکا کے ذریعہ ہی انہیں چوڑی بنانے کی تربیت ملی تھی۔ اس سے اور بھی دیگر کئی خواتین جڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے لیے یہ ایک بہترین ذریعۂ معاش ہے کیونکہ گھر بیٹھے کام کرنا پڑتا ہے۔ اس کے لیے بڑے تھوک تاجر مٹیریل لاکر دیتے ہیں اور پھر یہاں گاؤں میں جو جتنا کام کرنا چاہتے ہیں ان کے درمیان تقسیم کردیا جاتا ہے جب کہ کچھ ایسے بھی ہیں جو انفرادی طور پر خود مٹیریل لاتے ہیں۔ ایک طالبہ نے بتایا کہ انٹر کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ اس کام کو کر رہی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details