نئی دہلی: 18ویں لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد نریندر مودی تیسری بار وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیں گے، لیکن اس سال کے انتخابی نتائج نے بی جے پی اور این ڈی اے کو بہت بڑا دھچکا پہنچایا ہے۔ اب کی بار 400 پار تو دور کی بات، بی جے پی 250 تک بھی نہیں پہنچ سکی۔ خاص طور پر اتر پردیش اور مہاراشٹر میں پارٹی کی شکست کا بی جے پی پر بہت زیادہ اثر پڑا ہے۔
مہاراشٹر میں ادھو بالاصاحب ٹھاکرے کی شیو سینا، کانگریس اور شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ساتھ، جو مہا وکاس اگھاڑی کا حصہ ہے، نے ریاست میں 30 سیٹیں جیت کر بی جے پی کا صفایا کر دیا۔ جہاں تیسری بار مرکز میں برسراقتدار آنے والے نریندر مودی کو چندرابابو نائیڈو اور نتیش کمار سے ہاتھ ملانا پڑا۔ ایسے میں اب بی جے پی کو ایک بار پھر ادھو بالاصاحب ٹھاکرے کی شیو سینا کی یاد آئی ہے اور وہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ مہاراشٹر میں ان کے ساتھ کے بغیر آگے بڑھنا ناممکن ہے۔
- قومی رہنما کی پیشکش ٹھکرا دی
اس الیکشن میں ادھو ٹھاکرے کا کرشمہ ایسا تھا کہ اس کا اثر نہ صرف بی جے پی پر پڑا بلکہ ان کے اتحادیوں ایکناتھ شندے گروپ اور اجیت پوار گروپ پر بھی پڑا۔ اس کے لیے اکتوبر میں ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کو اپنی حکمت عملی بدلنی ہوگی۔ اس کے لیے پردے کے پیچھے سے ادھو ٹھاکرے کو منانے کے لیے فارمولے بنائے جا رہے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے کے ممبئی کے ایک بڑے صنعت کار سے اچھے تعلقات ہیں اور اس صنعت کار نے ٹھاکرے خاندان کو اپنے گھر بلایا بھی تھا۔ لیکن خبر یہ ہے کہ ادھو ٹھاکرے نے قومی لیڈر کی تجویز کو ٹھکرا دیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ادھو ٹھاکرے نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں بی جے پی کے ساتھ نہیں جائیں گے اور کانگریس اور این سی پی شرد پوار کو نہیں چھوڑیں گے۔
- مقاصد کی تکمیل کا عزم