اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

کیا ہے مسلم ووٹ کی اہمیت؟ کیا پھر تقسیم ہوں گے اقلیتی ووٹرز یا بی جے پی کا داؤ پڑے گا الٹا؟ - Muslim Factor in Election - MUSLIM FACTOR IN ELECTION

اگر ہم 2014 اور 2019 لوک سبھا انتخابات پر نظر ڈالیں تو مسلم امیدوار نہ کے برابر ہی کامیاب ہو پائے۔ 2014 کے انتخابات میں 882 مسلم امیدواروں میں سے تین فیصد کی شرح سے صرف 23 امیدوار ہی جیت درج کر پائے۔ 2019 کے انتخابات میں 819 مسلم امیدواروں میں سے صرف 28 ہی پارلیمنٹ تک پہنچ پائے۔ جیت کا اسٹرائک ریٹ 3 فیصد رہا۔

What is the significance of Muslim vote in 2024? What is Muslim factor?
2024 میں مسلم ووٹ کی کیا ہے اہمیت؟ کیا پھرتقسیم ہو گا مسلم ووٹ بینک؟ یا بی جے پی کا داؤ الٹا پڑے گا (Etv Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 1, 2024, 11:10 AM IST

Updated : Jun 1, 2024, 11:28 AM IST

حیدرآباد: لوک سبھا انتخابات 2024 کی انتخابات میں مسلم ریزرویشن کے بہانے بی جے پی نے ایک ایسے مدعے کو زندہ رکھا جس نے اسے 2014 اور 2019 میں اقتدار تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ حالانکہ ایک زمانے میں مسلم ایشوز پر کھل کر اپنا موقف رکھنے والی کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مسلم مخالف بیانات اور فیصلوں کی محتاط انداز میں مخالفت کی۔ حکومت اور اپوزیشن کے مسلمانوں کے تئیں اس ماحول میں مسلم ایشوز تو دب جاتے ہیں لیکن مسلم ووٹ کی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔

ملی جھلی آبادی والے اس ملک میں لوک سبھا کی 48 نشستیں ایسی ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی 30 فیصد سے زیادہ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں ہندو آبادی 80 تو مسلم آبادی صرف 14 فیصد ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ آسام اور مغربی بنگال میں سب سے زیادہ مسلم ووٹ ووٹر ہیں۔ کیرالہ، یوپی اور بہار میں بھی مسلمانوں کی خاصی آبادی ہے۔ مسلم ووٹ حاصل کرنے یا یوں کہیں کہ اس پر ضرب لگانے کے فارمولے پر سیاسی پارٹیوں نے اپنے اپنے فارمولے ترتیب دیئے ہیں۔ بی جے پی بھی اس میں پیچھے نہیں ہے۔ آسام اور بنگال میں بی جے پی کو زیادہ سیٹیں جیتنے کے لیے مسلم ووٹروں کا بھی سہارا چاہیئے۔

  • گزشتہ 3 لوک سبھا انتخابات میں مسلم ووٹوں پر ایک نظر

سی ایس ڈی ایس لوک نیتی کے اعداد و شمار کے مطابق، 2009 کے انتخابات میں بی جے پی کو 4 فیصد مسلم ووٹ ملے تھے۔ کانگریس کو 38 فیصد مسلم ووٹ ملے۔ 58 فیصد مسلم ووٹروں نے دوسری پارٹیوں کو ووٹ دیا۔ اعداد وشمار کے مطابق 2014 کے انتخابی اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو بی جے پی کو 8 فیصد مسلم ووٹ ملے تھے۔ کانگریس کو 38فیصد مسلم ووٹ ملے اور دیگر پارٹیوں کو 54فیصد مسلم ووٹ ملے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو 8 فیصد ووٹ ملے۔ کانگریس کو 33 فیصد ووٹ ملے اور دیگر کو 59 فیصد ووٹ ملے۔

  • مسلم ووٹ کتنا بڑا فیکٹر ہے؟

اگر ہم گزشتہ دو انتخابات پر نظر ڈالیں تو مسلم ووٹر کافی حد تک غیر جانبدار رہا ہے ۔ مسلم ووٹ کی اہمیت کم بھی ہوئی ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ہندو ووٹر ہندوتوا اور رام مندر کے معاملے پر متحد ہو رہے ہیں اور 6 بڑی ریاستوں میں کانگریس اور علاقائی جماعتوں میں مسلم ووٹوں کی تقسیم ہو جاتے ہیں اور مسلم ووٹ فیصلہ کن نہیں بن پا رہا یہی وجہ ہے کہ مسلم ووٹ بینک انتخابات میں کوئی بڑا عنصر نہیں ہے۔ اور بی جے پی اپنی پولرائزیشن کی پالیسی میں آسانی سے کامیاب بھی ہو رہی ہے۔

  • کیا آسام بنگال میں پھر ہوگا پولرائزیشن؟

آسام اور بنگال میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی ہے۔ بی جے پی کو یقین ہے کہ مسلم ووٹ بینک اس کے کھاتے میں نہیں آئے گا، لہذا وہ ایسی ریاستوں میں مسلم مخالف بیان بازی اور سرکاری پالیسسیوں کا حوالہ دے کر ہندو ووٹ بینک کو متحد کر رہی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ 2024 کے انتخابات میں بھی ان دونوں ریاستوں میں ہندو مسلم ووٹوں کے دوبارہ پولرائزیشن ہو۔ لوک سبھا انتخابات میں جس طرح سے این آر سی اور سی اے اے کے معاملے کو اٹھایا گیا ہے، اس کا اثر بنگال میں نظر آنے کا امکان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پی ایم مودی بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس مرتبہ انھیں سب سے زیادہ سیٹیں مغربی بنگال سے ملنے والی ہیں۔ ایک دور تھا جب آسام میں مسلم ووٹر متحد ہو جاتا تھا تو وہیں ہندو ووٹ ذات کے نام پر تقسیم ہو جاتا تھا۔ لیکن 2014 اور 2019 میں حالات اس کے برعکس تھے۔ گزشتہ دو انتخابات میں آسام میں ہندو ووٹ بینک متحد ہو گیا اور بی جے پی کے حق میں رہا۔ حالانکہ بی جے پی نے 2024 میں بھی آسام میں پرانی اسٹریٹجی پر کام کیا ہے، لیکن کس حد تک کامیاب ہو پائے گی یہ چار جون کو ہی پتہ چل پائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Jun 1, 2024, 11:28 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details