شملہ: ہماچل پردیش میں سنجولی مسجد تنازعہ کی حمایت میں اپنے ہی کچھ لیڈران کی شمولیت کے بعد ریاست کے وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو کا بیان سامنے آیا ہے۔ سکھویندر سکھو نے کہا کہ ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ ریاست میں بھی تمام شہریوں کا احترام کیا جاتا ہے۔
سنجولی مسجد تنازعہ: تمام مذاہب کا احترام، لیکن کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں: وزیراعلیٰ سُکھو (ETV BHARAT) وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ جو بھی قانون ہاتھ میں لے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ، ہم پرامن احتجاج کر سکتے ہیں لیکن قانون شکنی کا حق کسی کو نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ سکھو نے کہا کہ، ہماچل کے لوگ اور ہماچل آنے والے تمام لوگ امن و امان کے تحت آتے ہیں۔ لہٰذا حکومت قانون شکنی کرنے والوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں دکھائے گی۔
واضح رہے، سنجولی مسجد کی مبینہ غیر قانونی تعمیر کے خلاف شملہ میں بی جے پی کارکنان، ہندو تنظیمیں اور مقامی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ ہماچل پردیش اسمبلی میں بھی اس تنازعہ پر زبردست ہنگامہ ہوا ہے۔ کانگریس کے رکن اسمبلی انیرودھ سنگھ نے مسجد کی تعمیر پر سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ مسجد کے خلاف نہیں ہیں بلکہ اس کی غیر قانونی تعمیراتی کام کے خلاف ہیں۔ انیرودھ سنگھ نے ہندو تنظیموں کے احتجاج کو بھی درست قرار دیا ہے۔ جبکہ مسجد کے امام اور مسلم تنظیموں کے مطابق مسجد کی تعمیر 1947 سے پہلے کی ہے اور مسجد وقف بورڈ کے تحت آتی ہے۔
حال ہی میں شملہ ضلع کے سنجولی میں کچھ نوجوانوں کے درمیان جھڑپ ہو گئی تھی جو مسجد کے تنازع تک پہنچ گئی ہے۔ اس جھگڑے کی وجہ سے سنجولی کی ایک قدیم مسجد پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ ہندو تنظمیں اس مسجد کو منہدم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ یہ مسجد غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: