ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ وہ بلڈوزر کاروائی کے بارے میں ہدایات مرتب کرے گی کہ زمین کے میونسپل قوانین کے تحت جائیدادوں کو کب اور کیسے منہدم کیا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے ان درخواستوں پر سماعت کی جس میں شکایات کی گئی ہیں کہ کئی ریاستوں میں کسی نہ کسی جرم کے الزام میں لوگوں کی جائیدادوں کو منہدم کیا جا رہا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ عوامی سڑکوں، آبی ذخائر، ریلوے لائنوں پر موجود غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کے لیے سپریم کورٹ کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ 2 ستمبر کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کسی شخص کے گھر کو محض اس لیے گرانے کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا تھا کہ وہ ملزم ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صرف ملزم ہونے پر کسی کا گھر کیسے گرایا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر وہ ایک مجرم ہے، تب بھی یہ قانون کے مطابق طریقہ کار پر عمل کیے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے اس مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لئے ملک گیر سطح پر رہنمایانہ خطوط قائم کرنے کی بات کہی تھی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ملک بھر میں بلڈوزر کاروائی پر یکم اکتوبر تک روک لگانے کے فیصلے پر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا ہے "بلڈوزر انصاف نہیں ہو سکتا۔ یہ غیر آئینی تھا، لوگوں کو ڈرانے کے لیے تھا۔ بلڈوزر جان بوجھ کر اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے تھا۔ میں سپریم کورٹ کا اس فیصلے پر شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے بلڈوزر کو روکا ہے۔ وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ، یوپی حکومت اور بی جے پی کے لوگوں نے 'بلڈوزر' کی تعریف کی جیسے یہ انصاف ہے... اب جب سپریم کورٹ نے ہدایت دی ہے، مجھے لگتا ہے کہ بلڈوزر رک جائے گا اور عدالت کے ذریعے انصاف ملے گا"۔