سنبھل: سنبھل تشدد کی عدالتی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی تین رکنی ٹیم آج سنبھل پہنچی۔ ٹیم کو دو ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرنی ہے۔ پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی بندوبست کیے گئے ہیں۔ کمیٹی تشدد زدہ علاقوں کا جائزہ لے رہی ہے۔
24 نومبر کو کورٹ کمشنر نے سنبھل کی شاہی جامع مسجد کو ہری ہر مندر ہونے کے دعوے کو لے کر ایک سروے کیا تھا۔ اس سروے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ پتھراؤ، آتش زنی اور فائرنگ میں پانچ افراد کی موت ہو گئی تھی۔ جبکہ متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس تشدد کے بعد پولیس نے بڑے پیمانے پر کارروائی کی۔
ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برک اور ایس پی ایم ایل اے اقبال محمود کے بیٹے سہیل اقبال سمیت کئی لوگوں کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، جبکہ 2750 نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تشدد سے نمٹنے کے لیے کئی اضلاع سے پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس معاملے پر سیاست بھی گرم ہو گئی ہے۔
اب حکومت نے جوڈیشل انکوائری کمیٹی بنا دی ہے۔ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج دیویندر اروڑہ کی قیادت میں تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں سابق آئی پی ایس اے کے جین اور امیت موہن پرساد بھی شامل ہیں۔ یہ کمیٹی دو ماہ میں تحقیقاتی رپورٹ حکومت کو فراہم کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: