حیدرآباد: سیم پترودا نے بدھ کے روز انڈین اوورسیز کانگریس کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا جب ان کے متنازعہ ریمارکس نے بی جے پی کو کانگریس پر نسل پرست کا لیبل لگانے کا موقع دے دیا۔
دراصل سیم پترودا نے بھارتی جمہوریت کے تنوع پر تشبیہ دینے کی کوشش میں ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے بھارتیوں کا موازنہ چینی، عربوں، گوروں اور افریقیوں سے کردیا۔
پترودا نے دی سٹیٹس مین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی بھارتی کے لوگ چینی، مغرب کے لوگ عرب، شمال کے لوگ شاید سفید فام اور جنوب کے لوگ افریقی نظر آتے ہیں۔
اس تبصرہ پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے بدھ کو کہا کہ ملک کے لوگ جلد کے رنگ کی بنیاد پر توہین برداشت نہیں کریں گے۔
ورنگل میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ شہزادے (راہل گاندھی) آپ کو جواب دینا پڑے گا، میرا ملک اپنے ہم وطنوں کی جلد کے رنگ کی بنیاد پر بے عزتی برداشت نہیں کرے گا، مودی تو یہ کبھی برداشت نہیں کریں گا۔
پی ایم نے مزید کہا کہ ’’میں بہت سوچ رہا تھا کہ (صدر) دروپدی مرمو جو بہت اچھی شہرت رکھتی ہیں اور آدیواسی خاندان کی بیٹی ہیں، پھر کانگریس انہیں ہرانے کی اتنی کوشش کیوں کر رہی ہے لیکن آج مجھے اس کی وجہ معلوم ہوئی۔ مجھے معلوم ہوا کہ امریکہ میں ایک چچا ہیں جو 'شہزادہ' کے فلسفیانہ گائیڈر ہیں اور کرکٹ میں تھرڈ امپائر کی طرح یہ 'شہزادہ' تھرڈ امپائر سے مشورہ لیتے ہے۔‘‘
پی ایم نے مزید کہا "اس فلسفی چچا نے کہا کہ جن کی جلد کالی ہے وہ افریقہ سے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ آپ ملک کے کئی لوگوں کو ان کی جلد کے رنگ کی بنیاد پر گالی دے رہے ہیں۔ وہ ملک کو کہاں لے جائیں گے؟ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہماری جلد کا رنگ کیا ہے، ہم وہ لوگ ہیں جو بھگوان کرشن کی پوجا کرتے ہیں۔
سیم پترودا نے دی سٹیٹس مین کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ "ہم ہندوستان کی طرح متنوع ملک کو متحد رکھ سکتے ہیں، جہاں مشرق کے لوگ چینیوں کی طرح نظر آتے ہیں، مغربی بھارت کے لوگ عرب جیسے نظر آتے ہیں، شمال کے لوگ شاید سفید فام اور جنوبی کے لوگ افریقیوں جیسے نظر آتے ہیں، پھر بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، یہاں تمام لوگ بھائی بہن ہیں۔