دھر: آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں مولا کمال مسجد کمپلیکس کا سروے اتوار کو تیسرے دن بھی جاری رکھا۔ اس معاملے میں عدالت میں فریقین میں سے ایک کمال مولا مسجد ویلفیئر سوسائٹی کے صدر عبدالصمد نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ہفتہ کو ای میل کے ذریعے اپنے کچھ اعتراضات اے ایس آئی کو جمع کرائے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ "ہمارا اعتراض یہ ہے کہ اے ایس آئی کو 2003 کے بعد بھوج شالہ کے اندر رکھی گئی اشیاء کو سروے میں شامل نہیں کرنا چاہیے۔ میں نے اپنے اعتراضات ای میل کے ذریعے بھیجے ہیں"۔ عبد الصمد نے کہا کہ اے ایس آئی کی تین ٹیمیں کمپلیکس کے اندر کام کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ "میں مسجد ویلفیئر سوسائٹی کا واحد شخص ہوں جو سروے کے دوران اندر موجود ہوں۔ میرا اعتراض یہ ہے کہ اے ایس آئی ٹیم کو تین جگہوں پر نہیں بلکہ ایک جگہ کام کرنا چاہیے"۔
اتوار کی صبح اے ایس آئی کی ایک ٹیم سینئر پولیس اور مقامی انتظامیہ کے اہلکاروں کے ساتھ اس قبائلی اکثریتی ضلع میں متنازعہ کمپلیکس پہنچی۔ ہندو فریق کی جانب سے درخواست گزار آشیش گوئل اور گوپال شرما بھی مولا مسجد کمپلیکس پہنچے۔ جائے وقوعہ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔