جگدل پور/بیجاپور: چھتیس گڑھ کے بیجاپور میں صحافی مکیش چندراکر کے قتل معاملے میں ایک بڑی کامیابی ملی ہے۔ بیجاپور کی سائبر پولس اور ایس آئی ٹی نے قتل کے کلیدی ملزم سریش چندراکر کو حیدرآباد سے اتوار کی رات دیر میں گرفتار کر لیا۔ بستر کے آئی جی سندرراج پی نے اس گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
ٹھیکیدار سریش چندراکر حیدرآباد سے گرفتار
ایس آئی ٹی کے انچارج مینک گرجر نے بتایا کہ صحافی مکیش چندراکر کے قتل معاملے میں مفرور ٹھیکیدار سریش چندراکر کو دیر رات حیدرآباد سے پکڑا گیا ہے۔ سریش چندراکر کے علاوہ تین دیگر ملزمین پہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں۔ ان ملزمین کے نام رتیش چندراکر، دنیش چندراکر اور مہیندر رامٹیکے ہیں۔ معاملے جانچ جاری ہے۔
صحافی مکیش کی پوسٹ مارٹم رپورٹ
مکیش چندراکر کی مختصر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے لیور میں 7 سے 8 جگہوں پر گہری چوٹ کے نشانات پائے گئے ہیں۔ بیجاپور ضلع اسپتال کے سول سرجن رام ٹیکے نے بتایا کہ مکیش کی موت ان کے دل میں گہری چوٹ لگنے سے واقع ہوئی۔
حملے میں کسی سخت چیز کا استعمال
بستر کے آئی جی سندرراج پی نے کہا کہ صحافی مکیش چندراکر کے قتل معاملے میں اب تک چار ملزمین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مختصر پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بارے میں آئی جی نے کہا کہ مرگ پنچ نامہ اور مختصر پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مکیش چندراکر کے جسم پر کسی سخت چیز سے کئی بار حملہ کیا گیا جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی۔ فرانزک جانچ کی بنیاد پر مزید کارروائی جاری ہے۔
صحافی مکیش چندراکر کے بارے میں
چھتیس گڑھ کے بیجاپور کے رہنے والے مکیش چندراکر ایک نوجوان صحافی تھے۔ انہوں نے کئی نیوز چینلز کے لیے فری لانس صحافی کے طور پر کام کیا۔ مکیش 'بستر جنکشن' کے نام سے ایک یوٹیوب چینل چلاتے تھے۔ اس چینل پر 1.5 لاکھ سے زیادہ فالورز ہیں۔ مکیش چندراکر اس وقت سرخیوں میں آئے جب انہوں نے اپریل 2021 میں بیجاپور کے تکلا گوڈا میں نکسلیوں کے حملے کے بعد کوبرا کمانڈو راکیشور سنگھ منہاس کو نکسلیوں کی قید سے رہا کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے مکیش چندراکر اور ثالثی کرنے والی پوری ٹیم سے ملاقات کی تھی۔
مقتول صحافی یکم جنوری سے لاپتہ تھا
مکیش چندراکر یکم جنوری 2025 کی شام سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ ان کے بھائی یوکیش چندراکر نے سب سے پہلے خود سے اپنے بھائی کا سراغ لگانے کی کوشش کی۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں یکم جنوری کو مکیش کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی گئی۔ یوکیش کی اس پوسٹ نے ہلچل مچا دی کیونکہ مکیش بیجاپور جیسے نکسل متاثرہ علاقوں میں لاپتہ ہوئے تھے۔ یوکیش نے بیجاپور پولیس کو بھی اس کی اطلاع دی جس کے بعد پولیس نے مکیش چندراکر کی تلاش شروع کردی۔
تین جنوری کو سیپٹک ٹینک سے ملی لاش
بیجاپور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ جتیندر یادو نے بتایا کہ مکیش کے موبائل نمبر کی آخری لوکیشن کی بنیاد پر جمعہ تین جنوری کو صحافی کی لاش ٹھیکیدار سریش چندراکر کے احاطے سے ایک جے سی بی کی مدد سے نکالی گئی۔ ٹھیکیدار کے احاطے میں ایک سیپٹک ٹینک تھا، جس کے اندر صحافی کے قتل کے بعد لاش ڈال کر اوپر سے پلاسٹر کر دیا گیا تھا۔ شام تقریباً 5 بجے پولیس نے مکیش چندراکر کی لاش کو جے سی بی سے نکالا۔
ٹھیکیدار نے صحافی کا قتل کیوں کیا؟
صحافی مکیش نے ملزم ٹھیکیدار سریش چندراکر کی بنائی ہوئی ایک سڑک میں بدعنوانی کا انکشاف کیا تھا۔ اس کیس کو صحافی کے قتل کی اصل بنیاد قرار دیا جا رہا ہے۔ پولیس کی تفتیش میں دعویٰ کیا کہ ٹھیکیدار سریش چندراکر قتل کا کلیدی ملزم ہے اور اس نے اپنے بھائی رتیش چندراکر اور سپروائزر مہندر رامٹیک کے ساتھ مل کر یکم جنوری کو صحافی مکیش چندراکر کا قتل کر دیا اور اس کے بعد صحافی کی لاش سیپٹک ٹینک میں چھپا دیا۔
چار جنوری کو تین ملزمان کو گرفتار
پولس نے چار جنوری کو رتیش چندراکر، سپروائزر مہیندر رامٹیکے اور دنیش چندراکر کو ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں گرفتار کر لیا۔ اس معاملے پر مقامی لوگوں اور صحافیوں کا غصہ بڑھ گیا۔ یہاں اپوزیشن نے بھی کرپشن معاملے پر حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا۔ صحافی کے قتل معاملے پر دباؤ بڑھنے کے بعد حکومت نے ایس آئی ٹی تشکیل دی۔ سی ایم وشنو دیو سائی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمین کو جلد از جلد گرفتار کرنے اور مکیش چندراکر اور ان کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
چھتیس گڑھ کے صحافیوں کا احتجاج
بیجاپور میں صحافی کے قتل کے بعد چھتیس گڑھ کے صحافی برادری میں شدید غم و غصہ پھیل گیا۔ حکومت پر قلم کی طاقت کو دبانے کا الزام لگاتے ہوئے صحافیوں نے ریاست بھر میں مظاہرے کیے۔ مختلف مقامات پر ریلیاں نکالی گئیں۔ رائے پور پریس کلب کے اراکین گورنر کو صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے میمورنڈم پیش کرنے گئے لیکن انہیں باہر ہی روک دیا گیا، جس کے بعد صحافی گیٹ نمبر 3 کے سامنے دھرنے پر بیٹھ گئے۔ رائے پور، درگ بھلائی، بیجاپور، کوربا، بستر میں صحافیوں نے موم بتیاں جلا کر مکیش چندراکر کو خراج عقیدت پیش کیا۔
پانچ جنوری کو حیدرآباد سے ملزم ٹھیکیدار گرفتار
اس معاملے کی جانچ میں مصروف بیجاپور پولس اور ایس آئی ٹی کی سائبر ٹیم نے کلیدی ملزم ٹھیکیدار کو حیدرآباد سے گرفتار کرلیا۔ پولیس ملزم کو اپنے ساتھ بیجاپور لے گئی۔ اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ملزم ٹھیکیدار اپنے ڈرائیور کے ٹھکانے پر چھپا ہوا تھا
بتایا جا رہا ہے کہ معاملے کا کلیدی ملزم سریش چندراکر حیدرآباد میں اپنے ڈرائیور کے ٹھکانے پر چھپا ہوا تھا۔ ملزم تک پہنچنے کے لیے پولیس نے 200 سی سی ٹی وی کیمروں اور تقریباً 300 موبائل نمبروں کی چھان بین کی۔ اس کے بعد مرکزی ملزم سریش چندراکر کو گرفتار کیا جا سکتا تھا۔