حیدرآباد: کورونا کے بعد منکی پوکس نے دنیا بھر کے لوگوں کو خوفزدہ کرنا شروع کردیا ہے۔ کورونا کی طرح منکی پوکس بھی وبا کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اب تک افریقی ممالک میں منکی پوکس کی وجہ سے تقریباً 100 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ وائرس جو اب تک صرف افریقی ممالک تک محدود تھا اب باہر بھی پھیل چکا ہے۔ افریقہ سے باہر پاکستان میں بھی ایک مریض پایا گیا ہے۔ جس کے بعد ڈبلیو ایچ او نے اسے عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر سی) اور دیگر افریقی ممالک میں مانکی پوکس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کو عالمی ادارہ صحت نے بندر پاکس کو عالمی خطرہ قرار دیا۔ ڈبلیو ایچ او نے اسے بین الاقوامی تشویش کی پی ایچ ای آئی سی یا صحت عامہ کی ایمرجنسی قرار دیا، جو ڈبلیو ایچ او کی طرف سے جاری کردہ بڑا انتباہ ہے۔
منکی پوکس کیا ہے؟
Mpox ایک زونوسس بیماری ہے جو جانوروں سے انسانوں میں پھیلتی ہے۔ یہ ایک متعدی بیماری ہے، جس کی شناخت پہلی بار 1970 میں ہوئی تھی۔ Mpox کے دو ذیلی شکلیں ہیں - Clade-1 اور Clade-2۔ یہ ایک انفیکشن ہے جو بندروں سے انسانوں میں پھیلتا ہے۔ یہ انفیکشن ایک شخص سے دوسرے میں بھی پھیلتا ہے۔ اس بیماری کی منتقلی کی نوعیت فطرت اور جانور ہیں۔ اس میں گلہری، گیمبیئن پاؤچڈ چوہے، ڈورمیس، بندروں کی مختلف اقسام اور دیگر جانور بھی شامل ہیں۔ اس وائرس کے زیادہ تر مریض جنگلات کے قریب پائے جاتے ہیں۔ یہ انفیکشن بھی سب سے پہلے افریقہ سے شروع ہوا۔
منکی پوکس کیسے پھیلتا ہے؟
منکی پوکس ایک وائرس ہے جو بندر سے انسانوں میں پھیلتا ہے،اس کے بعد ایک شخص سے دوسرے میں پھیلتا ہے۔ اگر اس وائرس سے متاثرہ کوئی شخص کسی بھی طرح سے دوسرے شخص کے رابطے میں آتا ہے تو یہ وائرس پھیل سکتا ہے۔ اس میں جنسی ملاپ، جلد سے جلد کا رابطہ اور متاثرہ شخص سے قریب سے بات کرنا بھی شامل ہے۔
یہ جلد کے ذریعے آنکھوں، ناک، نظام تنفس یا منہ میں داخل ہو سکتا ہے۔ منکی پاکس ان چیزوں کو چھونے سے بھی پھیل سکتا ہے جنہیں کسی متاثرہ شخص نے استعمال کیا ہو، جیسے بستر، کپڑے اور تولیے۔ یہ وائرس متاثرہ جانوروں جیسے بندر، چوہے اور گلہری کے رابطے میں آنے سے بھی ہو سکتا ہے۔ سنہ 2022 میں مونکی پوکس وائرس جنسی رابطے کے ذریعے زیادہ پھیلا تھا۔