حیدرآباد (نیوز ڈیسک):سپریم کورٹ کے سابق جج، جسٹس ہیمنت گپتا، جنہوں نے حجاب پر پابندی کیس میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا، ان سابق ججوں میں شامل تھے جنہوں نے ہندوتوا گروپ، وشو ہندو پریشد (VHP) کے لیگل سیل کی جانب سے منعقدہ "ججز میٹ" میں شرکت کی۔
اتوار کو ہونے والے پروگرام میں سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے کم از کم 30 ریٹائرڈ ججوں نے شرکت کی۔ اہم بات یہ ہے اس پروگرام میں وارانسی کی گیانواپی مسجد، متھرا شاہی عیدگاہ و مسجد، وقف ترمیمی بل، اور تبدیلی مذہب جیسے متنازع مسائل پر بات کی گئی۔ نیز ان کیسز میں ہندو فریق موقف مضبوط کرنے جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
گپتا نے وی ایچ پی کے پروگرام میں شرکت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس تقریب میں بطور ہندوستانی شہری شرکت کی ہے۔ جہاں تک ریٹائرڈ ججوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس طرح کی تقریبات میں شرکت کرنے کا تعلق ہے، میں دوسروں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا لیکن مجھے یہ آزادی ہے کہ میں ملک کے کسی بھی دوسرے شہری کی طرح موجودہ مسائل اور موضوعات پر بحث کرنے اور ان پر غور و خوض کرنے کے لیے کسی بھی پلیٹ فارمز کا حصہ بن سکتا ہوں۔
ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے وشو ہندو پریشد کے پروگرام میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ہیمنت گپتا کی شرکت رد عمل دیتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا۔
ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ 'بےشک مائی لارڈ، آپ کو کسی بھی تقریب میں شرکت کرنے کی آزادی ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد عہدہ سنبھالیں، راجیہ سبھا کے نامزد رکن بنیں، بھگوان کو کچھ بھی کرنے سے کون روک سکتا ہے؟ ہم صرف انسان ہیں - آپ سے سوال کرنے والے کون ہوتے ہیں؟'