لکھنؤ: 19 سال سے ملک کی مختلف جیلوں میں بند یوپی کے قد آور سیاسی رہنما مختار انصاری کی جمعرات کی رات دیر گئے موت ہو گئی۔ باندہ جیل میں دیر رات مختار انصاری کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد میڈیکل کالج کے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔ دو روز قبل بھی مختار انصاری کو طبیعت بگڑنے پر میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا تھا۔ گینگسٹر کے بھائی افضل انصاری اور خود مختار انصاری نے مبینہ طور پر جیل میں دھیما زہر دینے کا الزام لگایا تھا۔ آئیے جانتے ہیں وہ ایک لیڈر سے رابن ہڈ کیسے بن گئے؟
مختار انصاری کون ہیں؟
مختار انصاری 3 جون 1963 کو مشرقی اتر پردیش کے غازی پور ضلع کے محمد آباد میں سبحان اللہ انصاری اور بیگم رابعہ کے ہاں پیدا ہوئے۔ مختار جس خاندان میں پیدا ہوئے وہ ایک نامور سیاستدان کی شناخت رکھتا تھا۔ مختار کے دادا مختار احمد انصاری ایک آزادی پسند تھے اور مہاتما گاندھی کے ساتھ کام کرتے ہوئے وہ 1926-27 میں کانگریس کے صدر بھی رہے۔ دہلی کی ایک سڑک کا نام بھی مختار انصاری کے دادا کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مختار انصاری کی والدہ کا تعلق بھی ملک کے ایک مشہور گھرانے سے ہے۔ مختار انصاری کے نانا بریگیڈیئر محمد عثمان کو 1947 کی جنگ میں شہادت پر مہاویر چکر سے نوازا گیا۔ یہی نہیں ملک کے سابق نائب صدر حامد انصاری بھی مختار انصاری کے چچا لگتے ہیں۔ مختار انصاری کے دو دیگر بھائی صبغت اللہ انصاری اور افضل انصاری بھی سیاست میں سرگرم ہیں۔
مختار انصاری کے نانا نوشہرہ جنگ کے ہیرو تھے
مختار انصاری اتر پردیش کا ایک بڑا نام رہا ہے۔ ان کے نانا نے ملک کی حفاظت کے لیے بندوق اٹھائی تھی۔ مہاویر چکر کے فاتح بریگیڈیئر عثمان مختار انصاری کے نانا نے 1947 کی جنگ میں ہندوستانی فوج کی طرف سے جنگ لڑی اور نوشیرا کی جنگ میں ہندوستان کو فتح دلائی۔ وہ دشمن کی گولی اپنے سینے میں کھا کر ملک کے لیے شہید ہوئے۔
بیٹے نے ملک کا نام روشن کیا
مختار انصاری کی پہلی نسل ہی نہیں جو گذشتہ 19 سال سے ملک کی مختلف جیلوں میں بند تھی بلکہ ان کے بیٹے بھی اپنے خاندان کی عزت کو برقرار رکھنے اور اپنے والد سے الگ امیج بنانے کی بھرپور کوشش کر رہے تھے۔ مختار انصاری کے بڑے بیٹے عباس انصاری شاٹ گن شوٹنگ کے بین الاقوامی کھلاڑی ہیں۔ یہی نہیں عباس نے دنیا کے ٹاپ ٹین شوٹرز میں شامل ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں کئی تمغے جیت کر ملک کا نام روشن کیا ہے۔ تاہم بعد میں مختلف کیسز میں انہیں بھی نامزد کیا گیا اور فی الوقت وہ جیل میں قید ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی سے پہلی بار الیکشن لڑا