نئی دہلی: راجیہ سبھا کے رکن راگھو چڈھا نے جمعرات کو ایوان بالا سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی سیاست میں نوجوان نمائندگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے الیکشن لڑنے کے لیے کم از کم عمر میں کمی کی وکالت کی۔
انہوں نے روشنی ڈالی کہ ہندوستان، اوسطاً 29 سال کی عمر کے ساتھ، عالمی سطح پر سب سے کم عمر ممالک میں سے ایک ہے، پھر بھی اس کے سیاست دانوں کی عمر اس نوجوان آبادی کی عکاسی نہیں کرتی ہے۔
راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ نے نوٹ کیا کہ "ہندوستان کی آبادی میں 38 فیصد 35 سال سے کم ہیں اور آدھے سے زیادہ 25 سال سے کم ہیں۔ تاہم کیا ہمارے منتخب رہنما نوجوان ہیں؟" ایک تاریخی موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "آزادی کے بعد پہلی لوک سبھا میں 26 فیصد اراکین کی عمر 40 سال سے کم تھی، لیکن موجودہ 17ویں لوک سبھا میں صرف 12 فیصد کے قریب 40 سال سے کم عمر ہیں۔"
چڈھا نے نوجوانوں کو مرکزی دھارے کی سیاست میں آنے کی ترغیب دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ"ہم پرانے سیاستدانوں کے ساتھ ایک نوجوان ملک ہیں۔ ہمیں نوجوان سیاست دانوں کے ساتھ ایک نوجوان ملک بننے کی خواہش کرنی چاہیے"۔
عام آدمی پارٹی کے رہنما نے کہا کہ سیاست کو اکثر مطلوبہ کیرئیر کے طور پر نہیں دیکھا جاتا، والدین چاہتے ہیں کہ ان کے بچے ڈاکٹر، انجینئر، کھلاڑی، سائنسدان بنیں، لیکن کوئی بھی والدین نہیں چاہتے ہیں کہ وہ سیاست دان بنیں۔ میرا ماننا ہے کہ نوجوانوں کو مرکزی دھارے کی سیاست میں اپنی شرکت کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیےمراعات متعارف کرانا ضروری ہے"۔
چڈھا نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ حکومت الیکشن لڑنے کے لیے کم از کم عمر 25 سے کم کر کے 21 سال کرے۔ انہوں نے کہا کہ "ہندوستان میں الیکشن لڑنے کی عمر 25 سال ہے۔ میں حکومت سے گزارش کرنا چاہوں گا کہ الیکشن لڑنے کی کم از کم عمر کم کر کے اسے 21 سال کر دے۔ اور پھر 21 سال کے نوجوان الیکشن لڑ کر قومی دھارے کی سیاست میں شامل ہو سکتے ہیں''۔
انہوں نے استدلال کیا کہ اگر 18 سال کے نوجوان ووٹ ڈال سکتے ہیں تو انہیں 21 سال کی عمر میں بھی الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیے، اس طرح وہ ملک کے سیاسی عمل میں براہ راست حصہ لے سکیں گے۔