اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

امید ہے کہ بھارت میں ہر کوئی 'آزاد اور منصفانہ' ماحول میں ووٹ ڈال سکے گا: اقوام متحدہ - UN on Kejriwal Arrest

political unrest in India اقوام متحدہ نے امید ظاہر کی ہے کہ بھارت میں 'ہر ایک کے حقوق' 'محفوظ' ہوں گے، لوگ 'آزاد اور منصفانہ' ماحول میں ووٹ دے سکیں گے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے اروند کیجریوال کی گرفتاری اور کانگریس پارٹی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جانے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں یہ تبصرہ کیا۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By PTI

Published : Mar 29, 2024, 11:02 AM IST

اقوام متحدہ:اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ بھارت اور کسی بھی ملک میں جہاں انتخابات ہو رہے ہیں، لوگوں کے سیاسی اور شہری حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور ہر کوئی ۔ آزاد اور منصفانہ ماحول میں ووٹ ڈال سکے گا۔

سکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے جمعرات کو یہ ریمارکس دیے۔ ڈوجارک دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری اور اپوزیشن کانگریس پارٹی کے بینک اکاؤنٹس کے منجمد ہونے کے تناظر میں آنے والے عام انتخابات سے قبل بھارت میں سیاسی حالات سے متعلق ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔

ڈوجارک نے روزانہ کی پریس بریفنگ میں کہا کہ ہمیں جس چیز کی زیادہ امید ہے، بھارت یا کسی بھی ملک میں جہاں انتخابات ہو رہے ہیں،وہاں سیاسی اور شہری حقوق سمیت ہر ایک کے حقوق کا تحفظ کیا جائے، اور ہر کوئی آزاد اور منصفانہ ماحول میں ووٹ ڈالنے کے قابل ہو۔

امریکہ نے بھی کیجریوال کی گرفتاری اور کانگریس پارٹی کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنے پر اسی طرح کے سوال پر ردعمل ظاہر کیا تھا۔ اس کے ایک دن بعد اقوام متحدہ کی طرف سے یہ ردعمل سامنے آیا ہے۔

بدھ کے روز، بھارت کی طرف سے کیجریوال کی گرفتاری پر احتجاج کے لیے ایک سینئر امریکی سفارت کار کو طلب کیے جانے کے چند گھنٹے بعد، واشنگٹن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ منصفانہ، شفاف، بروقت قانونی عمل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

دہلی میں امریکی سفارت کار کو طلب کیے جانے پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ میں کسی نجی سفارتی بات چیت کے بارے میں بات نہیں کروں گا۔ لیکن یقیناً جو ہم نے عوامی طور پر کہا ہے وہی میں نے یہاں سے کہا ہے کہ ہم منصفانہ، شفاف، بروقت قانونی عمل کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ہمیں نہیں لگتا کہ کسی کو اس پر اعتراض کرنا چاہیے، اور ہم اسی بات کو نجی طور پر واضح کریں گے۔

وزارت خارجہ کے حکام نے قائم مقام ڈپٹی چیف آف مشن گلوریا بربینا کو ہندوستانی دارالحکومت میں ساؤتھ بلاک میں ان کے دفتر میں طلب کیا تھا۔ ملاقات 30 منٹ سے زائد جاری رہی تھی۔

جمعرات کو، ہندوستان نے کہا تھا کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری پر امریکی محکمہ خارجہ کے حالیہ ریمارکس "غیرضروری" ہیں اور زور دے کر کہا تھا کہ ملک کو "اپنے آزاد اور مضبوط جمہوری اداروں پر فخر ہے" اور انہیں کسی بھی قسم کی غیر ضروری بیرونی کارروائیوں سے بچانے کے لیے پرعزم ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے نئی دہلی میں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ بھارت کے انتخابی اور قانونی عمل پر کوئی بھی "بیرونی الزام" "مکمل طور پر ناقابل قبول" ہے۔

جیسوال نے جمعرات کو کہا کہ بھارت میں، قانونی عمل "صرف قانون کی حکمرانی سے" چلتے ہیں۔

اس سے قبل بدھ کو وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت نے ملک میں بعض قانونی کارروائیوں کے بارے میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے ریمارکس پر سخت اعتراض کیا ہے۔ بھارت کا قانونی عمل ایک آزاد عدلیہ پر مبنی ہے جو معروضی اور بروقت نتائج کے لیے پرعزم ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اس پر الزامات لگانا غیر ضروری ہے۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کیجریوال کو ایکسائز پالیسی بدعنوانی کے معاملے سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا ہے۔

یہ مقدمہ 2021-22 کے لیے دہلی حکومت کی ایکسائز پالیسی کو بنانے اور اس پر عمل درآمد میں مبینہ بدعنوانی اور منی لانڈرنگ سے متعلق ہے جسے بعد میں ختم کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details